فوری اسلامی شریعت نافذ، آئینی دفعات پر عمل کیا جائے: 150اہلسنت علماء کا مطالبہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ سید مظہر سعید کاظمی اور مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سید ریاض حسین شاہ سمیت جماعت اہلسنت کے ایک سو پچاس علماء و مشائخ نے اپنے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں فی الفور اسلامی شریعت نافذ کی جائے اور آئین کی اسلامی دفعات پر عمل یقینی بنایا جائے کیونکہ آئین حکمرانوں کو نفاذ شریعت کا پابند بناتا ہے۔ ملک میں شریعت نافذ نہ کر کے آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔ عریانی و فحاشی اور بے پردگی کے خاتمے کے لئے جدہ کے اسلامی قوانین نافذ کئے جائیں۔ امریکہ نواز پالیسیاں ختم کی جائیں۔ حضرت عمر فاروقؓ کے زرعی نظام کی طرز پر زرعی اصلاحات نافذ کر کے ملکیت زمین کی حد مقرر کی جائے۔ حکمرانوں کے غیرضروری پروٹوکول اور سرکاری اخراجات میں کمی کر کے کفایت شعاری اور سادگی کو رواج دیا جائے۔ آئین کی شق 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والے ممبران پارلیمانی کی رکنیت ختم کی جائے۔ عدالتی نظام کو نظام مصطفیؐ سے ہم آہنگ کیا جائے۔ جاگیرداری نظام کا خاتمہ کر کے بنجر اور غیرآباد سرکاری زمین بے روزگار جوانوں میں تقسیم کی جائے۔ تمام گورنر ہائوسز میں خاتون یونیورسٹیاں قائم کی جائیں اور مخلوط نظام تعلیم کا خاتمہ کیا جائے۔ رشوت ستانی کے تدارک کے لئے بنائے گئے قوانین کا بھرپور انداز میں نفاذ کیا جائے۔ معاشی استحصال کی تمام صورتیں ختم کر دی جائیں۔ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کو اسلامی سانچے میں ڈھالا جائے۔ مطالبہ کرنے والے علماء و مشائخ میں علامہ شاہ تراب الحق قادری، علامہ حسین الدین شاہ، صاحبزادہ غلام صدیق نقشبندی، شیخ امجد علی چشتی، مفتی اقبال چشتی، علامہ فاروق خان سعیدی، علامہ رفیق شاہ جمالی، خالد سلطان قادری، سید غلام یٰسین شاہ، مفتی فضل جمیل، علامہ بشیر القادری، مولانا غلام سرور ہزاروی، مولانا ابرار احمد رحمانی، علامہ خلیل الرحمن، پیر شمس الدین بخاری اور دیگر شامل ہیں۔