پنجاب اسمبلی میں 16 سال تک مفت اور لازمی تعلیم کا بل پیش کیا جائیگا
لاہور (معین اظہر سے) حکومت پنجاب نے فری اور لازمی تعلیم پر عمل درآمد نہ کرنے والے اداروں کے سربراہوں کے لئے چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپیہ جرمانہ کی سزا عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم جو والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بھجوائیں گے وہ حکومت سے کسی سبسڈی، کسی پروگرام سے مستفید نہیں ہو سکیں گے۔ جبکہ ہر بچے جس کی عمر پانچ سال سے 16 سال ہو گی اس کو سکول بھجوانا لازمی قرار دیا جارہا ہے جبکہ پرائیوٹ سکول اپنے علاقے کے 10 فیصد غریب بچوں کو فری تعلیم مہیا کریں گے جبکہ ان کی انسپکشن کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہوگا اگر وہ خود غریب بچوں کو تعلیم نہیں دیں گے تو حکومت ان کو فہرستیں مہیا کرے گی ٹیچرز پر بچوں کو مارنے، ان کو ڈہنی طور پر پریشان کرنے پر پابندی ہوگی جس ٹیچرر کا رزلٹ بہتر نہیں آئے گا اس کو کورس کروایا جائے گا جبکہ پھر بھی بہتری پیدا نہیں ہو گی تو اس کو نوکری سے نکال دیا جائے گا۔ جبکہ اس ایکٹ کے پاس ہونے کے دو سال کے اندر اندر حکومت تمام تعلیمی اداروں میں سٹوڈنٹ کی تعداد کے حساب سے ٹیچرز کا تعین کرے گی۔ حکومت پنجاب کی طرف سے اسمبلی کے موجودہ اجلاس میں 16 سال تک مفت اور لازمی تعلیم کا بل پیش کیا جا رہا ہے۔ جس پر ہر بچے کا سکول جانا لازمی کیا جارہا ہے جس میں لوکل گورنمنٹ کو لازمی تعلیم کے فروغ کے لئے اہم کردار دیا جارہا ہے جس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا لیکن تمام اختیار ات اس کو دئیے جائیں گے۔ تاہم اس بل میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیس کی حد کو ریگولیٹ کرنے کے لئے کوئی چیز شامل نہیں ہے۔ اس مجوزہ ایکٹ کے مطابق جو لوگ فری اور لازمی تعلیم کے اس ایکٹ کے تحت فری سکولز قائم کریں گے ان کو ٹیکسوں میں چھوٹ اور دیگر مراعات دی جائیں گی ۔ جن علاقوں میں بچوں کا رش ہوگا لوکل اتھارٹیز وہاں پر شام کی کلاسیں بھی شروع کریں گی تاکہ ہر بچے کو تعلیم مہیا کی جاسکے۔ ہر بچے کو پیدا ئش کے کچھ عرصہ بعد اس کو سکول آلاٹ کر دیا جائے گا۔ والدین یا گارڈین کو بچے کو سکول میں داخل نہ کروانے کی کی لازمی کوئی نہ کوئی معقول وجہ بتانی پڑے گی تاہم اس وجہ کو سکول کی مینجمنٹ سپورٹ کرے گی تو پھر ہی بچہ سکول نہیں جاسکے گا۔ تمام اضلاع میں لوکل اتھارٹی پری سکول اور چلڈرن کئیر سینٹر بنائے گی جس میں بچوں کو تین سال کی عمر میں ہی تعلیم کے لئے تیار کیا جائے گا۔ حکومت اور لوکل اتھارٹی مل کر سکول کی مینجمنٹ کمیٹی بنائے گی جبکہ ہر سکول میں فروغ تعلیم فنڈز قائم کیا جائے گا اس فنڈز کو بچوں کی ویلفیر پر خرچ کیا جا سکے گا۔ جبکہ جو پرائیوٹ سکول جس تعداد میں بچوں کو فری تعلیم دیں گے اس کو اتھارٹی کی طرف سے گرانٹ ان ایڈ دی جا سکے گی۔ اگر کوئی تعلیمی ادارہ بچے کو سکول میں داخل کرتے وقت یا سکول کے دوران کسی بچے کے والدین سے امداد یا فیس کے علاوہ کوئی رقم وصول کرے گا تو اس ادارہ کو فی کیس اس رقم کا 20 گنا جرمانہ وصول کیا جائے گا۔