لاپتہ وکیل کیس : پولیس کی رپورٹس میں تضاد ہے‘ عدالت سے مذاق کرنا چھوڑ دیں : جسٹس تصدق
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میںوکلاء ٹارکٹ کلنگ سے متعلق کیس کی سماعت 13فروری تک ملتوی کردی گئی، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے راولپنڈی سے لاپتہ ہونے والے وکیل ظہیر احمد گوندل کی بازیابی کے حوالے سے دوران سماعت ریمارکس دیئے ہیں ایک شخص کو لاپتہ ہوئے 6 ماہ سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جوکچھ ہو گیا سو ہوگیا لیکن اب برداشت نہیں کریںگے، عدالت نرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے جبکہ پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ظہیر احمد گوندل آئی ایس آئی کی تحویل میں نہیں ہے بلکہ میران شاہ میں القاعدہ کے پنجابی طالبان گروپ احمد فاروق کے ٹریننگ سینٹر موجود ہے۔ ایس پی پوٹھوہار ٹائون راولپنڈی ہارون جوئیہ نے اس حوالے سے پولیس رپورٹ پیش کی جس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آر پی او راولپنڈی نے پہلے رپورٹ دی تھی کہ موبائل فون کی جیو فینسنگ کے مطابق لاپتہ وکیل آئی ایس آئی کے آئی نائین اسلام آباد میں موجود ’’سیف ہائوس‘‘ میں ہے لیکن اب نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ظہیر احمد گوندل پنجابی طالبان کے پاس ہے۔ جس پر ایس پی نے کہا کہ پولیس رپورٹ میںیہ کہا گیا تھا کہ ظہیر گوندل کے زیر استعمال موبائل سم لوکیشن اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن میں دیکھی جاری ہے اس پر ہم نے آئی ایس آئی سے معلومات لی ہیں تو پتہ چلا کہ ظہیر گوندل میران شاہ کے ایک تربیتی کیمپ میں ہے جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ دونوں رپورٹس میں تصادم ہے، عدالت سے مذاق کرنا چھوڑ دیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ گزشتہ سماعت پہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفی رمدے نے بھی بیان دیا تھا کہ ظہیر احمد گوندل آئی ایس آئی کی تحویل میں ہے جبکہ اب یہ کہا جارہا ہے کہ طالبان کے ٹریننگ سینٹر میران شاہ میں ہے۔ عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا کہ عدالت اس سٹیج پر پولیس کی تفتیش کے ھوالے سے کوئی رائے نہیں دے سکتی لیکن بادی النظر میں دونوں رپورٹس ایک دوسرے سے متصادم ہیں ، فاضل عدالت نے اٹارنی جنرل کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ متعلقہ حکام سے رابطہ کر کے لاپتہ وکیل ظہیر احمد گوندل کی بازیابی کو ممکن بنائیں۔
لاپتہ کیس