• news

فیول سے پیدا کردہ مہنگی بجلی کہانی، سبسڈی دینے کی بجائے قوم کو لوٹا جا رہا ہے: قائمہ کمیٹی

 اسلام آباد(ثناء نیوز+ ثناء نیوز)  قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کو  اجلاس  کے دوران آگاہ کیا گیا ہے کہ پیسکو کے سربراہ  کے گھر بجلی کے غیر قانونی کنکنشز  اور ایک صوبائی وزیر  کے حلقہ میں چھاپوں کے معاملات پر وفاقی حکومت نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی ہے حقائق سے قوم کا آگاہ کیا جائے گا۔ فاٹا کے بیشتر علاقوں سے بجلی کے میٹروں کے ذریعے بل وصول ہوتے ہیں۔ ہائیڈل سے  بجلی کی  فی یونٹ   پیداواری لاگت اندازً  ایک روپیہ 65 پیسے  ہے۔ شدید لوڈشیڈنگ کے دور میں آئی پی پیز کو 23ارب کے جرمانے کئے گئے جن کے کلیم حکومت نے روک لئے، کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ   فیول سے پیدا کردہ مہنگی بجلی کہانی ہے قوم کو لوٹا جارہا ہے۔ سبسڈی نہیں دی جا رہی۔ ہائیڈل جنریشن سے اضافہ کے باوجود قیمتوں میں اضافہ ظلم ہے۔ چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی زاہد خان  کی صدارت میں کمیٹی کا اجلاس  جمعہ کو پارلمینٹ ہاؤس میں  ہوا۔  اجلاس میں 220کلو واٹ کے چکدرہ گرڈ سٹیشن  اور ٹرانسمیشن لائنز کی مرمت و تعمیر کو قائمہ کمیٹی کی تجاویز سفارشات اور ہدایت کی روشنی میں تعمیر کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی نے کے ای ایس سی کی نجکاری پر اپنی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے سابق پیپلزپارٹی حکومت کے دور میں وزارت پانی وبجلی کے حکام نے ذاتی مفادات کیلئے کے ای ایس سی کی نئے مالک کو بغیر پری کوالفیکشن  ٹینڈر منتقلی کے لئے وزیراعظم  اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی منظوری کے بغیر معاملہ ای سی سی بھجوا کر قواعد کی خلاف ورزی کی اور وزیر اعظم کو بائی پاس کیا اور وزیراعظم کی منظوری کے بغیر کے ای ایس سی ایل کو نئے مالک کو منتقل کر دیا۔ کمیٹی نے کے ای ایس سی کی پرائیوٹائزیشن کے وقت سے کارکردگی انتہائی نا قابل اطمینان قرار دیتے ہوئے اسے حکومتی تحویل میں لیکر فارغ کئے گئے ملازمین کی بحالی اور واجبات کی ادائیگیوںاور کے ای ایس سی کو چلانے کا میکنزم بنانے کیلئے ایک باڈی تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن