• news

آئین اور شریعت متصادم نہیں، اسلام کو سرکاری مذہب تسلیم کیا گیا ہے: مفتی کفایت اللہ

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما اور سابق ایم پی اے مفتی کفایت اﷲ نے کہا ہے کہ بعض قوتیں مذاکرات سبوتاژ کرکے آپریشن کی راہ ہموار کر رہی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ داری تمام سٹیک ہولڈرز پر عائد ہوگی‘  میں طالبان مذاکراتی کمیٹی کے حوالے سے جے یو آئی کے فیصلے کا احترام کرونگا اور باہر بیٹھ کر مشورہ دونگا۔ جے یو آئی نے اس وقت مذاکرات کی بات کی جب کوئی بھی یہ بات نہیں کرتا تھا۔ جمعیت آج بھی مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعا گو ہے کیونکہ ہم آپریشن کو ملکی سالمیت کیلئے خطرناک سمجھتے ہیں۔ قوم کی نظریں مذاکرات پر ہیں اور وہ خوشخبری کا انتظار کر رہی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور شریعت باہم متصادم نہیں  ہیں۔ یہ آئین  عوامی جمہوریہ پاکستان کا   نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ہے جس میں اسلام کو سرکاری اور مملکتی مذہب تسلیم کیا گیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ تسلیم کی گئی ہے۔ قرارداد مقاصد آئین کا حصہ ہے آئین کی دفعہ 227 کے مطابق کوئی قانون یا اس کی ذیلی   دفعہ قرآن و سنت کے منافی نہیں ہوگی۔ آئین پر مولانا مفتی محمود‘مولانا غلام غوث ہزاروی‘ مولانا عبدالحق  اکوڑہ خٹک اور مولانا شاہ احمد نورانی جیسے جید علماء نے دستخط کئے ہیں۔ اگر یہ آئین غیر اسلامی ہوتا تو وہ ہر گز  دستخط نہ کرتے۔ ضابطہ فوجداری اور  قانونی مشاورت سمیت اسلامی قوانین کے نفاذ کے لئے اسلامی نظریہ کونسل سے رہنمائی اور سفارشات حاصل کی جاسکتی ہیں۔طالبان کی طرف سے قرآن و سنت کے نفاذ کا مطالبہ کوئی اجنبی بات نہیں یہ پاکستان کا اساسی مطالبہ ہے۔ نفاذ شریعت کا مطالبہ بہت ضروری ہے لیکن اس پر ٹکراؤ کی بجائے آئین میں موجود اسلامی نظریہ کونسل کی مدد حاصل کی جائے۔قبل ازیں انہوں نے جامع اسلامیہ  اتحاد کالونی کے زیراہتمام سیرت النبیؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی کریمﷺ کی سیرت  کی روشنی میں نظام قائم کرکے تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔پاکستان کے تمام لوگ شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں لیکن بعض لوگوں کو چور ہیں خوف ہے کہ  ان کے ہاتھ کاٹے جائیں گے۔ ایسے لوگوں کو نظام شریعت کے نفاذ کے  مطالبے سے تکلیف پہنچتی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ آئین غیر اسلامی ہے نہ ہی شریعت سے متصادم ہے۔ آپریشن سے ملک کا نقشہ تبدیل ہونے کا خدشہ ہے۔ آئین میں اللہ کی حاکمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ آئین کو غیر اسلامی قرار دینا بائیس جید علماء کی جدوجہد پر سوالیہ نشان ہے۔ خدشہ ہے کہ فوجی کارروائیوں کے باعث ملک کا نقشہ تبدیل نہ ہو جائے۔ آپریشن سے ملکی سالمیت کو خطرہ ہے۔ مفتی کفایت اللہ کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مسائل کا شکار ہیں ملک فوجی کارروائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والوں کیخلاف آپریشن نہیں ہونا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن