متحدہ کے یوم سوگ پر سندھ کے کئی شہروں میں ہڑتال ‘ کراچی میں تشدد جاری ‘ ائرفورس اہلکار سمیت6 ہلاک
کراچی( نوائے وقت نیوز+آئی این پی) متحدہ قومی موومنٹ کی اپیل پرکراچی میں کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کیخلاف کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں یوم سوگ پر ہڑتال رہی جبکہ شہر میں پْرتشدد واقعات میں ائرفورس کے اہلکار اور قادیانی شخص سمیت 7افراد ہلاک ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق ہڑتال کے باعث کراچی شہر میں سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے اور پٹرول پمپس کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو اپنی منزل مقصود پر پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسکے علاوہ کاروباری مراکز، مارکیٹیں، بازار اور نجی دفاتر بند جبکہ سرکاری دفاتر، ہسپتالوں اور عدالتوں میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔ سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی کی وجہ سے او پی ڈیز بند رہیں اور سینکڑوں آپریشن ملتوی کردئیے گئے جبکہ ماتحت عدالتوں میں بھی سینکڑوں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے۔ صورتحال کے پیش نظر جامعہ کراچی اور نجی تعلیمی اداروں نے تمام امتحانات ملتوی کردیئے۔کراچی کے علاوہ حیدر آباد، سکھر، نوابشاہ، میر پور خاص، ڈگری اور دوڑ سمیت کئی شہروں میں بھی کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج رہا۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اپنے ایک اعلامیے میں سوگ کی حمایت کرنے پرعوام اور تاجر تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹرانسپورٹرز اور تاجر برادری سے دو پہر 2 بجے کے بعد اپنا کاروبار شروع کرنے کی اپیل کی جس پر کراچی میں ایک مرتبہ پھر کاروبار زندگی بحال ہوگئے اور ٹرانسپورٹ سڑکوں پر آگئی۔ دوسری جانب لندن سے جاری اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داروں کو آئین و قانون کے مطابق سخت ترین سزائیں دی جائیں۔ وہ انتہائی افسوس کے ساتھ عوام کے علم میں یہ بات لانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے ایم کیوایم کے کارکن محمد سلمان کے ماورائے عدالت قتل کی تفصیلات بتانے کیلئے وزیراعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز سندھ سمیت متعدد اعلیٰ حکام کو بذات خود فون کئے مگر کسی نے انہیں جوابی فون کرنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ جب قوم کو جوابدہ قانون نافذ کرنیوالی ایجنسیوں کے حکام اور حکومتی عہدیدار اپنے فرض سے کوتاہی اورغفلت کا مظاہرہ کرتے رہے تو پھر پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہوگا۔ دریں اثناء کراچی میں ہڑتال کے باوجود لاشیں گرنے کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ فرئیر موڑ کے قریب نامعلوم افراد نے ائرفورس کے اہلکار اصغر علی کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا جبکہ اورنگی ٹائون کے علاقے اگرور کالونی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے موٹر سائیکل سوار جماعت احمدیہ کا رکن 30سالہ رضی احمد ہلاک ہو گیا۔ فقیر اگوٹھ حسن آباد میں ایک گھر سے 22سالہ سکینہ زوجہ نعمت اللہ کی نعشیں ملیں، خاتون کو زہر دیکر مارا گیا۔ لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ سے مقبول بلوچ مارا گیا۔ سعید آباد میں نیول کالونی کے خالی پلاٹ سے 35سالہ خاتون کی مسخ شدہ نعش ملی۔ قصبہ کالونی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بال بم کو برآمد کرکے ناکارہ بنا دیا جس کا وزن آدھ کلو تھا۔ سچل پولیس اغوا کار گروہ کے 3افراد کو گرفتار کرکے 6ماہ سے ایک سال کے 4بچے برآمد کر لئے۔ رینجرز نے گھگر پھاٹک کے قریب گہرام بگٹی گوٹھ میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا جس میں 15ملزموں کو گرفتار کیا گیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق یہ لوگ شالیمار ایکسپریس اور پٹڑی پر ہونے والے دھماکوں میں ملوث ہیں۔ پٹیل پاڑہ میں کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم کے دو کارندوں سمیت 8 افراد کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔ دریں اثناء گبول ٹائون سے 4بھتہ خوروں کو حراست میں لے لیا گیا۔