• news

بوسنیا : نجکاری کیخلاف مظاہرے جاری‘ کئی سرکاری عمارتیں نذر آتش‘ جھڑپوں میں چار ہلاک

سرجیوا(این این آئی)بوسنیا میں معاشی بدحالی اور سیاسی بحران پرمظاہرے جاری ہیں  اور نالاں مظاہرین نے  دارالحکومت سراجیوو اوربڑے شہر توزلا میں متعدد سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کر دیا،پولیس اورمظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں چارافرادہلاک اور145زخمی ہوگئے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز بوسنیا میں سیاسی جمود اوربے روزگاری کے باعث شروع ہونے والی بدامنی چوتھے روز میں داخل ہو گئی بالخصوص سراجیوو اور توزلا میں سکیورٹی فورسز مظاہرین پر قابو پانے کی کوشش کرتی رہیں جس کے نتیجے میں جھڑپیں بھی ہوئیں،مظاہرین نے سراجیوو میں صدر کی رہائش گاہ میں بھی گھسنے کی کوشش کی، تاہم پولیس کے خصوصی دستوں نے ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی۔ سراجیوو میں جھڑپوں کے نتیجے میں 93 پولیس اہلکاروں سمیت 145 افراد زخمی ہوئے، مظاہرین نے شمال مشرقی شہر توزلا میں ایک سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیا فرنیچر کو نقصان پہنچایا اور وہاں رکھے ٹیلی وژن سیٹس کو کھڑکیوں سے باہر پھینک دیا،اس عمارت پر حملہ کرنے والوں کی تعداد تقریبا ایک ہزار تھی انہوں نے عمارت کو آگ بھی لگا دی اس عمارت کے باہر بھی سینکڑوں مظاہرین موجود تھے اور اس کارروائی پر خوشی سے نعرے بازی کر رہے تھے، انہوں نے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو بھی متاثرہ عمارت تک جانے سے روکے رکھا، ان علاقوں میں تمام دکانیں بند تھیں اور سڑکوں پر کانچ اور کباڑ بکھرا پڑا تھا۔ 1992-95 کے بعد سے یہ ملک میں جاری بدترین کشیدگی ہے۔ قومی اداروں کی نجکاری کیخلاف ملک کے مخلتف حصوں میں سینکڑوں افراد مظاہرے کر رہے ہیں۔ ان مظاہروں کی وجہ  بڑھتی ہوئی بے روز گاری اور سیاستدانوں میں بے روزگاری کے حل کے لیے صلاحیتوں کی کمی بتائی جا رہی ہے۔دارالحکومت سارا ڑیوو اور شمالی قصبے توزلہ میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کی۔مقامی اخبار نیونی آواز کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایوانِ صدر پر پتھراؤ کرنے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کا بھی استعمال کیا ہے۔جمعرات کے روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 130 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے بیشتر پولیس اہلکار تھے۔خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے احتجاج میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ ’لوگ احتجاج اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ وہ بھوکے ہیں، کیونکہ ان کے پاس روزگار نہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہو جائے۔‘بوسنیا میں بے روزگاری کی شرح تقریباً 40 فیصد ہے۔

ای پیپر-دی نیشن