• news

مولانا عبدالعزیز کا مطالبہ درست مگر موقع کی مناسبت سے ٹھیک نہیں: مفتی نعیم

کراچی (ثناء نیوز) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاہے کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا عبدالعزیزکی جانب سے نفاذ شریعت کا مطالبہ درست لیکن موقع کی مناسبت سے صحیح نہیں کیونکہ اس وقت بیرونی سازشی طاقتوں کی طرح اندرونی میر جعفر و میر صادق بھی مذاکرات کو سبوتاژکرنے کی کوشش کررہے ہیں حالانکہ مذاکرت آگے بڑھنے پر بہت سی چیزیں سامنے آتیں جس میں فریقین کے مطالبات ومعاملات زیربحث آتے۔ کچھ نام نہاد سیاسی مذہبی جماعتوںکے بزدل رہنمائوں کا عنادکھل کر سامنے آگیا ہے جو ملک وقوم کو ایک بار پھر فرقہ واریت کی دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں، یہ لوگ اگرملک وقوم سے اتنے ہی مخلص ہیں تو پاک فوج کواستعمال کرنے کے بجائے خود میدان عمل میں آجائیں۔ مولانا عبدالعزیزکے نفاذ شریعت کے مطالبے کو بنیاد بنا کر غداری اور کفرکے فتوے بانٹنے والے جوابدیں اگر پاکستانی آئین کا ماخذ قرآن وسنت ہے تو گزشتہ 66 سال میں اس پر عمل کتنا ہوا ہے؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ بنوریہ عالمیہ میں ٹی وی انٹرویوکے دوران کیا۔ مفتی محمد نعیم نے ملک کے ہر طبقہ فکراور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کاخیرمقدم کیا ہے، اسی طرح منتخب اسمبلیوں اور حکومت سمیت مختلف سیاسی جماعتوںکی جانب سے وقتاً فوقتاً منعقدکی گئی آل پارٹیزکانفرنسز بھی طالبان سے مذاکرات کی حمایت کر چکی ہیں لیکن مغرب کے پیرول پرکام کرنے والے کچھ نام نہاد سیاسی ومذہبی جماعتوں کے کٹھ پتلی رہنما روز اول سے ہی مذاکرات کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ مذاکرات اگرکامیاب ہوتے ہیں تو ان لوگوں کی روزی روٹی بند ہونے کا اندیشہ ہے اورکوئی ان کو لیڈرکہنے والا نہیں رہیگا۔ یہ عناصر صرف و صرف ذاتی مفادکی خاطر ملک وقوم کے مفادکو دائو پر لگا رہے ہیں جو قابل مذمت ہے۔ اگر یہ نام نہاد لیڈر ملک وقوم سے اتنے ہی مخلص ہیں تو پاک فوج کو استعمال کرنے اوران کے کاندھوںکے پیچھے چھپ کر بندوق چلانے کی بجائے خود اور اپنے خاندان کے افرادکو بھی میدان عمل میں لائیں اور پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کیلئے سرحدوں پر آئیںکیونکہ پاک فوج اور عوام نے مبینہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بہت قربانیاںدیدی ہیں اب ان لیڈروں کی باری ہے جو مذاکرات کے مخالف ہیں لیکن نہیں کیونکہ ان لوگوںکو ملک وقوم سے غرض نہیں یہ لوگ صرف اپنی مذموم سیاست چمکانے کیلئے مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن