• news

کراچی: متحدہ کارکن و ”دولہا“ فہد کی مبینہ پولیس تشدد سے حالت خراب، شخصی ضمانت پر رہا

 کراچی (ایجنسیاں) بارات سے اٹھا کر بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنائے گئے ایم کیو ایم کے کارکن دولہے فہد کو شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ مزیدبرآں ملزم پر تشدد کے الزام میں 4 اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بارات سے حراست میں لئے گئے ایم کیو ایم کے کارکن دولہے فہد عزیز کی حالت گزشتہ رات پولیس تشدد کے باعث بگڑ گئی جس پر اسے گلستان جوہر کے ایک نجی ہسپتال لایا گیا۔ معائنے کے دوران ڈاکٹروں نے فہد پر تشدد کی تصدیق کی ہے۔ واقعہ کی خبر نشر ہونے پر پولیس کے اعلی حکام نے تفتیشی افسر سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف کارروائی شروع کردی۔ دوسری جانب شاہ فیصل پولیس نے فہد عزیز کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس کی باضابطہ گرفتاری ظاہر کردی ہے۔ علاوہ ازیں حکومت سندھ نے فہد عزیز پر تشدد کا نوٹس لے لیا۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے کر جلد رپورٹ طلب کر لی۔ تحقیقاتی رپورٹ دو دن میں پیش کی جائے گی۔ حکومت سندھ نے فہد عزیز پر تشدد کا سختی سے نوٹس لے لیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کار روائی کی جائے گی اور کسی کو بھی اختیارات کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دریں اثناءمتحدہ قومی مومنٹ کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس ایم کیو ایم اور پوری مہاجر قوم کو دہشت گرد ثابت کرنا چاہتی ہے۔کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس شہر کی سب سے بڑی بھتہ خور ہے، رشوت دے کر کراچی میں پوسٹگز کرائی جاتی ہیں اور شہریوں سے یومیہ 22 کروڑ روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس ایم کیو ایم کے کارکنوں کو اٹھا کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے، ایم کیو ایم کے درجنوں کارکن لا پتہ ہیں جبکہ 10 کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف پولیس کے بیہیمانہ تشدد کا فوری نوٹس لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خالد مقبول صدیقی نے کراچی پولیس کو بھی متنبہ کیا کہ وہ اپنی دہشت گردی اور نسل پرستی کو قابو میں رکھیں۔ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی کا کا کہا تھا کراچی پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکنوں پر بیہیمانہ تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ مزید برآں کراچی پولیس چیف شاہد حیات نے کہا ہے کہ پولیس ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں میں ملوث نہیں، الزامات بے بنیاد ہیں، مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنا پولیس کی ڈیوٹی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں اغوا کے زمرے میں نہیں آتیں۔ شاہ فیصل کالونی سے گرفتار دلہا کے خلاف سنگین جرائم کے شواہد موجود ہیں، گرفتاری کے دوران پولیس اہل کاروں نے غلطی کی جس پر کارروائی کی گئی۔دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تمام جماعتوں کا آپریشن پر اکٹھا ہونا عوام کے مفاد میں ہے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری نثار نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے کراچی میں جاری آپریشن پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن پر تمام جماعتیں حکومت کا ساتھ دیں اور انہوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو ہدایت کی کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن پر مبینہ تشدد کی تحقیقات کرائی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن