مسعود جنجوعہ بازیابی کیس : پنجاب پولیس کارکردگی بہتر بنائے تفتیش نہیں کر سکتی تو بتائے ہم بندوبست کر لیتے ہیں : جسٹس جواد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں آمنہ مسعود جنجوعہ کے ’’8 سال سے لاپتہ شوہر مسعود جنجوعہ کی بازیابی‘‘ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران راولپنڈی پولیس کے ایس پی ہاورن جوئیہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی کہ اقوام متحدہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر خفیہ اداروں کی تحویل سے بازیاب ہونے والے ڈاکٹر عمران منیر (جو کہ مسعود جنجوعہ لاپتہ کیس کے اہم گواہ ہیں) تک رسائی دینے سے انکار کردیا ہے۔ فاضل عدالت نے رپورٹ مستردکرتے ہوئے کیس کی سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے پولیس کچھ کرنا ہی نہیں چاہتی تفتیش نہیں ہوسکتی تو بتا دیں ہم کسی اور کو دیدیتے ہیں، جبکہ فاضل عدالت نے اس معاملہ سے متعلق ایک ہفتے کے اندر پانچ سابق فوجی افسران کے بیانات حلفی بھی طلب کر لئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے بتایا عدالتی احکامات کے تحت سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف، بریگیڈئر (ر) منصور سعید، کرنل (ر) جہانگیر، سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم، سابق سیکرٹری داخلہ کمال شاہ اور بریگیڈئر (ر) جاوید اقبال چیمہ کے بیانات حلفی جمع کرا دیئے گئے ہیں جبکہ باقی پانچ افراد کے بیانات ابھی موصول نہیں ہوئے۔ درخواست گزار آمنہ مسعود نے بتایا کہ فاضل عدالت نے پچھلی سماعتوں پر پولیس کو مسعود جنجوعہ کے زندہ ہونے کے حوالے سے ڈاکٹر عمران منیر کا بیان لینے کا حکم دیا تھا جس پر ایس پی راولپنڈی ہاورن جوئیہ نے رپورٹ پیش کی عمران منیر اس وقت سری لنکا کے شہر کینڈی میں ہے۔ ہم نے پاکستانی وزارت خارجہ کے ذریعے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا تھا مگر اس نے جواب دیا ہے اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پولیس کو عمران منیر تک رسائی نہیں دی جاسکتی۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا تفتیش ہماری پولیس کریگی یا اقوام متحدہ؟ اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا پڑیگا کیا آپ نے پوچھا کنونشن کی کس شق کے تحت رسائی نہیں دی جا سکتی تو ایس پی نے کہا آئندہ سماعت پر بتادوں گا، اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کیس چار ماہ سے چل رہا ہے؟ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا سے کہا پنجاب پولیس اپنا کام نہیں کر رہی اس معاملے کو حکومت کے ساتھ اٹھائیں اور پوچھیں ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ جو افسر کام نہیں کرنا چاہتا اسے نوکری سے فارغ کریں یا تبدیل کریں، پنجاب پولیس کی تفتیش سے ہم مطمئن نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا عدالت نے 11 افراد کے بیانات حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تھا جمع ہوگئے ہیں۔ متعلقہ ادارے کا کہنا ہے چار افسر ریٹائر ہوگئے ہیں انکے ایڈریس جی ایچ کیو سے لینے ہیں اسلئے کچھ وقت دیا جائے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا یہ افسران پنشن لیتے ہیں جہاں ان کے ایڈریس سمیت تمام کوائف ہوتے ہیں وہاں سے لئے جاسکتے ہیں ۔ایک ہفتے میں بیانات جمع کرانے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے اور سیکرٹری دفاع عمل درآمد یقینی بنائیں جبکہ ایس پی آئندہ سماعت پر اقوام متحدہ کی اس شق سے آگاہ کریں جس کے تحت اس نے رسائی دینے سے انکار کیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ نے اسلام آباد سے لاپتہ مسعود جنجوعہ کی بازیابی کے حوالے سے مقدمہ میں پانچ سابق فوجی افسران کے بیانات حلفی طلب کر لئے اور سیکرٹری دفاع کو ہدایت کی وہ بیانات جمع کرانے کو یقینی بنائیں۔ ثنا نیوز کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے۔ پولیس لاپتہ افراد کیس میں خدا کا خوف کرے۔ آئی این پی کے مطابق سپریم کورٹ نے کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے بڑے افسوس کا مقام ہے ہماری پولیس نے مسعود جنجوعہ لاپتہ کیس کے حوالے سے 2 اکتوبر کے بعد سے آج تک کچھ نہیں کیا‘ انسانی حقوق، آئین وقانون کو مدِنظر رکھتے ہوئے اداروں کی طرف سے پیشرفت کی اْمید ہوتی ہے مگر افسوس کے وہ سب کا قیمتی وقت برباد کر رہے ہیں‘ 18 فروری تک آخری مہلت دیتے ہیں ‘بہ صورت دیگر وزارتِ دفاع کے سیکریٹری خود حاضر ہو کر جواب دہ ہونگے‘ عدالت نے صوبہ پنجاب کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کو پولیس کی کارکردگی فوری طور پر بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ معزز عدالت نے اس بات کا بھی نوٹس لیا کہ آمنہ مسعود جنجوعہ کو ان کے شوہر کے حوالے سے جمع کرائے گئے بیانِ حلفی کی کاپیاں کیوں نہیں دی گئیں۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رْکنی بینچ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بڑے افسوس کا مقام ہے ہماری پولیس نے مسعود جنجوعہ لا پتہ کیس کے حوالے سے 2 اکتوبر کے بعد سے آج تک کچھ نہیں کیا۔ پنجاب کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کو بھی تنبیہ کی اپنی پولیس کی کارکردگی فوری طور پر بہتر بنائے جبکہ عدالت نے 18فروری کی آخری مہلت دیتے ہوئے کہا بصورت دیگر وزارتِ دفاع کے سیکرٹری خود حاضر ہو کر جواب دہ ہونگے اور ان 5 افراد کو پیش بھی کریں گے۔
لاپتہ افراد کیس