پائپ لائنوں کی مرمت جاری‘ لاہور سمیت متعدد شہروں میں چولہے ٹھنڈے رہے صنعتوں کو بھی سپلائی معطل
لاہور/ کشمور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) رحیم یار خان میں گیس پائپ لائنوں کو تباہ کرنے کے بعد پنجاب کے کئی شہروں میں گھروں کو گیس کی فراہمی شدید متاثر ہوئی اور لوگوں کے چولہے ’’ٹھنڈے‘‘ رہے۔ صنعتوں کو گیس سپلائی مکمل طور پر بند رہی۔ نجی ٹی وی کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں گھریلو صارفین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا کیونکہ اکثر علاقے پہلے ہی گیس پریشر کی کمی کا شکار تھے۔ خواتین کا کہنا ہے ایسا لگتا ہے پتھر کا زمانہ لوٹ آیا، بچے گیس نہ ہونے کی وجہ سے بغیر ناشتے سکول جا رہے ہیں، مہنگی لکڑی جلانے سے ہاتھ، پائوں، منہ کے ساتھ برتن اور کپڑے ہی کالے ہورہے ہیں جبکہ مہنگی لکڑی قوت خرید سے بھی باہر ہے۔ بازار سے مہنگا ناشتہ نہیں لا سکتے۔ دفاتر، فیکٹریوں اور دیگر روزگار پر جانے والے بھی بغیر ناشتے کے جا رہے ہیں شہریوں کو بجلی، پانی اور گیس کی کمی سے مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت عوام کے ساتھ کیا کرنا چاہتی ہے۔ ایم ڈی سوئی ناردرن عارف حمید نے کہا ہے رحیم یار خان میں تباہ ہونے والی 36 انچ قطر کی مین لائن کی مرمت مکمل ہو گئی ہے گیس پائپ لائن کی ریڈیو گرافی آج مکمل ہو جائے گی اور آج صبح آٹھ بجے تک پنجاب کے 80 فیصد گھریلو صارفین کو گیس پریشر بحال ہو جائے گا۔ اسلام آباد سے خبر نگار کے مطابق وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے رحیم یار خان دہشت گردی کے واقعہ میں 18، 24 اور 32 انچ کی تین ہائی پریشر گیس لائنیں تباہ ہوئی ہیں، جن کی مرمت کا کام شروع ہو چکا ہے امید ہے آج شام تک مرمت کا کام مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا متعلقہ علاقں میں گھریلو صارفین کے علاوہ تمام شعبوں کو گیس بند کر دی گئی ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق ڈی سی او رحیم یار خان نبیل جاوید نے سوئی گیس پائپ لائن دھماکوں کے محرکات کا جائزہ لینے کے لئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر طارق محمود بخاری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی ممبران میں اسسٹنٹ کمشنر رحیم یار خان جاوید احمد، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122، ایس ڈی پی صدر سرکل، ڈی او سول ڈیفنس، انچارج سکیورٹی برانچ اور سپیشل برانچ کے افسران شامل ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کو 48 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ نامہ نگاروں کے مطابق رحیم یار خان سے پچاس کلو میٹر دور تباہ کی گئی تین گیس پائپ لائنوں کی مرمت کا کام جاری ہے اور چیف انجینئر ملتان علی احمد بحالی کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس موقع پر اطراف میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ گیس پائپ لائنوں کی تباہی سے پنجاب کے مختلف شہروں میں گیس کی فراہمی معطل ہو گئی ہے ۔ سوئی گیس حکام کے مطابق صنعتی سیکٹر کو گیس کی فراہمی مکمل معطل کر دی گئی ہے تاہم گھریلو صارفین کو پچیس فیصد گیس فراہمی کیلئے متبادل ذرائع سے انتظامات کئے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے گیس پائپ پائنوں میں دھماکوں کے بعد آگ لگنے سے 75ایکڑ پر کھڑی گنے کی فصل بھی تباہ ہو گئی۔ آتشزدگی سے درجنوں ایکڑپر کھڑی فصلیں ،مویشی ،باغ اور متعدد گھر بھی جل کر خاکستر ہوگئے ۔ ذرائع کے مطابق سوئی نادرن گیس کی جانب سے گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لیے مامور کیے گئے سکیورٹی گارڈ کی عمر 90 سال ہونے پر ضلعی انتظامیہ اور علاقہ کے مکین ششدررہ گئے۔ جس پر ضلعی انتظامیہ نے فوری طورپر یہ بیان دیاکہ حادثہ کی کاروائی سوئی گیس انتظامیہ کی غفلت اور نامناسب سیکورٹی انتظامات کے باعث پیش آیا تاہم سوئی نادرن گیس حکام کی جانب سے حادثے کو تخریب کاری کانتیجہ قراردیاگیا ۔آگ بجھنے کے فوری بعد متاثرین نے گھروں کو لوٹنا شروع کیا اور صبح تک علاقہ میں خوف وہراس پھیلا رہا۔ سوئی نادرن گیس کی ٹیموں نے صبح سویرے ہی بڑی مشینری کی مددسے مرمت کا کام شروع کردیا تاہم اسی دوران متاثرہ آبادی کے درجنوں مکینوںنے علاقے کا سروے نامکمل ہونے اور نقصانات کا ازالہ نہ ہونے پر احتجاج شروع کردیااور سوئی نادرن گیس عملہ کو مشینوں سے دورہٹ جانے اور فوری طورپر کام روکنے کی دھمکی دیتے ہوئے مشینری پر قبضہ کرلیا ۔جس کے باعث مرمت کا کام چند گھنٹوں کے لیے معطل رہا۔ علاوہ ازیں پولیس انتظامیہ اور سوئی نادرن گیس افسران نے متاثرین علاقہ سے مذاکرات کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ انکے نقصان کا ازالہ کیاجائے گا اور ہلاک ہونے والی جمل مائی کے ورثہ کوبھی معاوضہ ادا کیا جائیگا جس پر مظاہرین منتشر ہو گئے۔ دھماکے کے باعث 100 فٹ چوڑا اور 80 فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق ایم ڈی سوئی ناردرن عارف حمید نے کہا ہے پنجاب میں گیس کی فراہمی (کل) بدھ کی صبح تک ممکن ہو سکے گی تباہ ہونے والی پائپ لائنوں میں سے پہلے 36انچ کی پائپ لائن کی مرمت شروع کر دی ہے جہاں سے آج بروز (منگل) کو شام تک صوبے کو ملنے والی کل گیس کا 70فیصد بحا ل ہو جائیگا، فی الو قت پنجاب کو درکار گیس کا صرف 25 فیصد حصہ (50ملین کیوبک فٹ) مل رہا ہے، پنجاب میں پہلے ہی سردیوں کی وجہ سے 1400ملین کیوبک فٹ قلت کا سامنا ہے نئی صورتحال کے بعد گیس کا شارٹ فال بڑھ کے2100 ملین کیوبک فٹ روزانہ ہو گیا ہے۔ ہیڈ آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا دس روز قبل بھی ان پائپ لائنوں کے قریب ہمارے سیکورٹی گارڈز نے ایک بم کی موجودگی کی اطلاع پر اسے بیکار بنا دیا تھا تاہم رحیم یار خان میں دھماکے سے تباہ کی گئی گیس کی تینوں پائپ لائنوں کو بیک وقت مرمت نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہر سائز کی پائپ لائن کا میٹریل اور آلات مختلف ہوتے ہیں، جائے وقوع پر کمپنی نے پہلے سے 1800 فٹ کھدائی کر رکھی تھی تاکہ پرانی ٹرانسمیشن لائنوں کی ری کوٹنگ کی جا سکے جہاں کسی تخریب کار نے موقع دیکھ کر بم رکھ دیا، عارف حمید نے اندازہ ظاہر کیا ایک لائن کی بحالی میں 24گھنٹے جبکہ مکمل بحالی میں 48گھنٹے تک لگ سکتے ہیں تاہم مرمتی کام کے آغاز کا دارومدار لائنوں میں گیس رکنے اور گرم زمین ٹھنڈی ہونے پر ہے ، جس کے بعد متاثرہ حصے کا صحیح اندازہ لگانا اور بحالی آپریشن شروع کرنا ممکن ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ نقصانات کا تخمینہ ابھی درست طور پر نہیں لگایا جاسکتا، 8 سے 10 گھنٹے تک گیس ضائع ہوئی جبکہ صنعتوں کو بھی گیس بحال ہونے تک متبادل ایندھن کا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا ساڑھے آٹھ ہزار کلومیٹر ٹرانسمیشن اور90ہزار کلو میٹر طویل ڈسٹری بیوشن لائنوںکے انچ انچ پر سیکیورٹی گارڈ لگانا ممکن نہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے پٹرولنگ کرتے ہیں اور اہم مقامات پر گارڈ بھی تعینات کیے جاتے ہیں۔امن و امان کی موجودہ صورتحال میں کسی کمپنی کے لئے سارے سسٹم کو محفوظ بنانا ممکن نہیں، انہوں نے بتایا پنجاب کو بچ جانیوالی24 انچ کی پائپ لائن سے صرف400ملین کیوبک فٹ گیس مل رہی ہے جسے ہم نے تمام شہروں میں مساویانہ تقسیم کرنا ہے، انہوں نے کہا امدادی ٹیمیں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں امید ہے بدھ کی صبح تک پنجاب میں گیس پریشر بحال ہو جائیگا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق کشمور میں کوٹ محمد دانی کے مقام پر گیس پائپ لائن میں دھماکہ ہوا، پولیس کے مطابق دھماکہ سوئی سے پنجاب جانے والی 18 انچ قطر گیس پائپ لائن میں ہوا۔ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شیخوپورہ شہر اور گرد و نواح کی آبادیوں میں 24 گھنٹوں سے سوئی گیس بند ہے گیس نہ آنے کی وجہ سے سلنڈروں کی دکانوں پر رش بڑھ گیا۔ گیس پائپ لائن پر تخریب کاری کی وجہ سے لاہور سمیت متعدد شہر گیس بحران کا شکار ہو گئے۔ صنعتوں کو بھی گیس فراہمی بند کر دی گئی۔ سوئی ناردرن حکام کے مطابق لاہور، رحیم یار خان اور فیصل آباد کو گیس فراہمی بری طرح متاثر ہوئی۔ لاہور میں جوہر ٹائون، ٹائون شپ، واپڈا ٹائون، گلبرگ، ملتان روڈ، فیروزپور روڈ، شالیمار، اقبال ٹائون، شادباغ، دھرم پورہ کے اکثر علاقے گیس سے محروم ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں بھی انتہائی کم پریشر سے گیس فراہم ہو رہی ہے۔ مزید براں گیس پائپ لائن واقعے میں جاں بحق خاتون کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ ڈی سی او نبیل جاوید کا کہنا ہے گیس پائپ لائن دھماکے سے متاثر ہونے والے متاثرین کے نقصانات کی رپورٹ آج وزیراعلیٰ کو بھجوا دی جائے گی۔ این این آئی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے تخریب کاری کے حالیہ واقعہ کے بعد دیگر مقامات پر بھی گیس پائپ لائنوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ پنجاب کی انڈسٹری کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہو گئی جبکہ گھریلو صارفین کو متبادل ذرائع سے 25 فیصد گیس فراہم کی جا رہی ہے تاہم کم پریشر کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔
گیس پائپ لائن/ مرمت