خودکش حملے، دھماکے کیسے جائز ہیں؟ سنی اتحاد کونسل کے طالبان سے 19 سوال
لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے طالبان اور ان کے ہم خیال علماء سے 19سوالات کے جواب مانگ لئے۔ انہوں نے اٹھائے گئے سوالات میں کہا ہے کہ خودکش حملے اور دھماکے شرعی لحاظ سے کیسے جائز ہو سکتے ہیں جبکہ دنیا بھر کے علماء خودکش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں۔ مزارات، مساجد، مدارس، مارکیٹوں، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، چرچوں، سکیورٹی فورسز، پولیو ورکرز اور میڈیا ہائوسز کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا کیا شرعی جواز ہے؟ اسلامی ریاست کے خلاف مسلح غاوت کی اجازت کون سی شریعت دیتی ہے۔ کیا بے گناہ عورتوں، بچوں، غیرملکی سیاحوں، فوجیوں، سپاہیوں اور صحافیوں کو شہید کرنا فلسفہ جہادِ اسلامی کے منافی نہیں ہے؟ کیا مختلف سرکاری و غیرسرکاری افراد کو اغوا کرنا غیراسلامی فعل اور جرم نہیں ہے۔کیا طالبان کا طرزعمل فساد فی الارض کے زمرے میں نہیں آتا اور اسلام فساد فی الارض کو سنگین ترین جرم اور گناہ قرار نہیں دیتا؟کیا اسلام محض فرقے کے اختلاف کی بنیاد پر بے گناہ افراد کے قتل کی اجازت دیتا ہے؟ کیا یہ سچ نہیں کہ طالبان کا طرزعمل اسلامی اصولوں، جہاد فی سبیل اللہ کی شرائط، حضور نبی کریمؐ کی تعلیمات اور قرآن و سنّت کے سراسر منافی ہے؟ کیا یہ درست نہیں کہ طالبان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کمزور اور اسلام بدنام ہو رہا ہے؟ کیا اسلام نے ایک بے گناہ انسان کے قتل کو ساری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار نہیں دیا؟ کیا طالبان اس واضح قرآنی ہدایت کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہو رہے؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ طالبان کی پھیلائی گئی بدامنی کی آگ میں پورا ملک جل رہا ہے اور اس سے امریکہ اور بھارت سمیت تمام اسلام و پاکستان دشمن طاقتوں کے مقاصد پورے ہو رہے ہیں؟کیا پچاس ہزار سے زائد پاکستانیوں کے قتل میں ملوث مجرموں اور قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ قرآن و سنّت کی خلاف ورزی نہیں؟ ڈرون حملوں کو بے گناہ پاکستانیوں کے قتل کا جواز کیسے بنایا جا سکتا ہے؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ امریکہ کے خلاف جہاد کا میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے؟ حکومت کی امریکہ نواز پالیسیوں کی سزا عام شہریوں، فوجیوں اور سپاہیوں کو دینا شریعت کی رُو سے کس طرح جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟ کیا یہ سچ نہیں کہ پاکستان کا موجودہ آئین تمام مکاتب ِ فکر کے جیّد علماء کا بنایا ہوا متفقہ آئین ہے اور آئین کے اندر رہتے ہوئے نفاذِ شریعت کی پرامن اور کامیاب جدوجہد کی جا سکتی ہے؟کیا یہ حقیقت نہیں کہ ماضی میں حکومتوں سے طے پانے والے معاہدوں کی طالبان نے پاسداری نہیں کی؟کیا یہ سچ نہیں کہ طالبان کے بعض گروپوں کے امریکہ اور بھارت کے ساتھ روابط ہیں؟