جمہوریہ وسطی افریقہ میں فسادات‘ 10 مسلمان شہید‘ 40 ہزار کی نقل مکانی
بینگوئی (این این آئی) جمہوریہ وسطی افریقہ میں کئی ہفتوں سے جاری عیسائی مسلم فسادات پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا ٗ پرتشدد فسادات میں مزید دس مسلمانوں کو شہید کردیا گیا جبکہ اب تک 40 ہزار افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایک سینئر اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں منظم طریقے سے، مسلمانوں پر تشدد کر کے اْنہیں نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب ملک سے مسلم اقلیت کا نام و نشان مٹ جائیگا۔ ۔ادھر مسلم آبادی پر حملوں کے خلاف تقریر کرنے والے ملک کی پارلیمان کے رکن جین ایمینوئل نجاروا کو بھی مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر پیٹر بوکارٹ نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ مزید دس ہلاکتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ انھوں نے دارالحکومت بینگوئی میں خود اپنی آنکھوں سے ایک مسلمان کو قتل ہوتے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔میڈیا کے مطابق جمہوریہ وسطی افریقہ میں اب تک تیس ہزار مسلمان چاڈ، اور دس ہزار کیمرون نقل مکانی کر چکے ہیں۔پیٹر بوکارٹ کے مطابق جمہوریہ وسطی افریقہ میں عیسائی مسلم عداوت انتہا کو پہنچ چکی ہے اور وہ دن دور نہیں جب ملک سے مسلمانوں کا مکمل صفایا ہو جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ اب زیادہ تر تشدد عیسائیوں کی ملیشیا اینٹی بلاک کی طرف سے ہو رہا ہے وہ بڑے منظم طریقے سے مسلم آبادیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مسلمانوں کی ملیشیا سیلیکا بھی گھوم پھر رہی ہے۔ مسلم علاقے بالکل خالی ہوتے جا رہے ہیں۔ خیراتی ادارے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا بھی کہنا ہے کہ ملک میں تمام برادریاں تشدد کا نشانہ بنی ہیں لیکن اب مسلمانوں کو اجتماعی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔