طوطے چڑیوں کی لڑائی میں نقصان پاکستانی کرکٹ کا ہورہاہے
پاکستان کرکٹ بورڈ میں ایک مرتبہ پھر اکھاڑ پچھاڑ ہوگئی کیونکہ پاکستان میں تو جب نئی حکومت آتی ہے تو نئی حکومت علاقوں کے تھانیدار تک تبدیل کردیتے ہیں۔ پی سی بی کا یہ تو ایک بڑا منافع بخش اور نامور عہدہ تھا مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ حکومت نے ذکاءاشرف پر ابھی تک ہاتھ کیوں نہیں ڈالا مگر میں جب نجم سیٹھی کے ٹی وی پر تبصرے سنتا تھا تو وہ ہر بات میں بے جا عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔ وہاں سے مجھے شک تھا کہ اندر ضرور کوئی کھچڑی پک رہی ہے کیونکہ آجکل رواج بن گیا ہے کہ کوئی بڑا کام کروانا ہو یا بڑا عہدہ حاصل کرنا ہو تو حکومت کے مخالفوں کو رگڑا دو تو وہ کام بن جاتا ہے۔ اگر نجم سیٹھی اور ذکاءاشرف کا مقابلہ کیا جائے تو دونوں کرکٹ سے ناواقف اور نابلد ہیں اور جب وزیراعظم نے ذکاءاشرف کو ملاقات کا وقت نہیں دیا تو وہ خطرے کی گھنٹی بج رہی تھی۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بگ تھری کی ناکامی کے بعد ذکاءاشرف کو ہٹایا گیا۔ میرے نزدیک اس معاملے میں ذکاءاشرف بے قصور تھے۔ انہیں لابنگ کے لئے وقت ہی نہیں ملا۔ ہر روز چیئرمین تبدیل ہوجاتاتھا۔ اگر وقت ملتا بھی تو وہ کیا کرسکتے تھے جب 8 ممالک بک گئے تو ذکاءاشرف کیا کرسکتے تھے۔ یہ سارا کھیل پیسے اور جوئے کو تحفظ دینے کا تھا۔ اس کیس میں ذکاءاشرف ایک کام کرسکتے تھے کہ وہ پاکستان کی عزت کی خاطر ڈٹ جاتے اور اپنے موقف پر قائم رہتے اور انہوں نے وہی کیا اور پاکستان اور پاکستانی کرکٹ کی لاج رکھ لی جس پر ہر پاکستانی کو فخر ہے۔ اس اکھا ڑپچھاڑ میں پاکستانی کرکٹ کو نقصان ہورہا ہے اور پوری پاکستانی کرکٹ 2 دھڑوں میں بٹ گئی ہے جن لوگوں کو عہدے ملے اور جن کو عہدے نہیں ملے، دونوں مدمقابل ہیں۔ میرے نزدیک جمہوریت کا حسن ہے کہ ایک دوسرے کو برداشت کیا جائے۔