کراچی: پرتشدد واقعات، ڈاکٹر سمیت 8 ہلاک، 2گینگ وار ملزم مارے گئے
کراچی (این این آئی) شہرقائد میں بدھ کو فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں ڈاکٹر سمیت 8 افراد جاں بحق جبکہ چار زخمی ہو گئے۔ ملیر میں پولیس مقابلے میں گینگ وار کے دو ملزم ہلاک ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق ملیر کے میمن گوٹھ سے دو افراد کی نعشیں برآمد ہوئیں دونوں کو اغوا کے بعد تشدد اور فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ مقتولین کی شناخت نہیں ہو سکی۔ دونوں حلیے سے بلوچ لگتے ہیں۔ ادھر نارتھ ناظم آباد آئی بلاک میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے سکیورٹی گارڈ یعقوب جاں بحق ہو گیا۔ پاک کالونی کے علاقے ریکسر پل کے قریب فائرنگ سے کاشف نامی شخص چل بسا۔ سہراب گوٹھ میں مکان سے 45سالہ رفیق کی پھندا لگی نعش ملی۔ مقتول کے جسم پر تشدد کے نشان بھی ہیں۔ گلستان جوہر میں جوہر چورنگی کے قریب ایک کار پر فائرنگ سے اس میں سوار ڈاکٹر نبیل الدین جاں بحق ہو گیا جو بلدیہ ٹاون کا ہیلتھ آفیسر اور گلستان جوہر کا رہائشی تھا۔ دوسری جانب سٹیڈیم روڈ سے متصل سڑک پر واقع میڈیکل سٹور پر فائرنگ سے ایک گاہک اور دو سیلز مین زخمی ہوئے۔ ادھرملیر سٹی پولیس نے ملیر سالار گوٹھ دائود گوٹھ میں سرچ آپریشن کیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں سہیل ڈاڈا کے 2کارندے شان عرف شانی اور عارف عرف بلا مارے گئے۔ علاوہ ازیں ہاکس بے کے علاقے میں ٹھنڈی سڑک کے قریب فائرنگ سے 60 سالہ ہارون ہلاک ہو گیا۔ گلبہار میں امام بارگاہ کے قریب پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو ہلاک اس کا ساتھی افضل خان گرفتار ہو گیا۔ فیڈرل بی ایریا صنعتی ایریا میں موٹرسائیکل سواروں نے ہوٹل پر فائرنگ کر دی جس سے 25 سالہ جمیل الرحمٰن جاں بحق 30 سالہ زاہد زخمی ہو گیا۔ لیاری میں چمن شاہ پلاٹ کے قریب دستی بم کے حملے میں 3 فراد شدید زخمی ہو گئے۔ ادھر حبیب چورنگی کے قریب گاڑی میں یکے بعد دیگرے نصب بارودی مواد پھٹنے سے 2 زبردست دھماکے ہوئے جس سے 3 گاڑیاں تباہ ایک شخص شدید زخمی ہو گیا۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیر طلاعات سندھ اور ڈی جی رینجر سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور وزیراعلیٰ سندھ کو ٹارگٹڈ آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے لئے جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید تیز کیا جائے گا۔ خلاف قانون سرگرمیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنائی جائے گی۔ اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی سے آخری مجرم کے خاتمے تک آپریشن جاری رہیگا۔ آپریشن کے آغاز 5 ستمبر سے لیکر اب تک کے مقدمات کی فوری سماعت کیلئے عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا جبکہ حکومت سندھ صوبے میں مزید 5 انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کرے گی۔