وسطی افریقی جمہوریہ میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری‘ عالمی برادری کی کوششوں کے نتائج برآمد نہیں ہو سکے : ایمنسٹی انٹرنیشنل
واشنگٹن (اے پی اے + اے پی پی) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ترجمان کے مطابق وسطی افریقی جمہوریہ میں مقامی مسلمان آبادی کی نسل کشی کا عمل جاری ہے ، اس جرم کے خلاف عالمی برادری کی کوششوں کے تاحال کوئی واضح نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ اس کے پاس مسیحی ملیشیا گروپوں کے ہاتھوں کم از کم 200 مسلمان شہریوں کے قتل کے شواہد موجود ہیں۔ مسلمانوں کی یہ نسل کشی اس افریقی ریاست کے مغربی حصے میں جاری ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق وسطی افریقی جمہوریہ میں ان مظالم کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان وہاں سے نکل جائیں۔ کیونکہ مقامی مسیحی برادری انہیں ’غیر ملکی‘ قرار دیتی ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق اب تک بیشمار مسلمان وہاں سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور سینکڑوں ’اینٹی بالاکا‘ کہلانے والے مسیحی ملیشیا گروپوں کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہی۔ ادھر مسیحی ملیشیا کے حملوں کے باعث اشیاء خوردونوش فروخت کرنے والے مسلمان تاجروں کے ہجرت کر جانے کی وجہ سے وسطی افریقی جمہوریہ میں کھانے پینے کی اشیاء غائب ہو گئیں ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق وسطی افریقی جمہوریہ میں خوراک کی تجارت میں مسلمان تاجروں اور دکان داروں کا بہت بڑا کردار رہا ہے اور اب وہاں مذہبی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے مسلمان تاجروں کی بڑی تعداد ہمسایہ ممالک کی جانب ہجرت کرتی جا رہی ہے۔ روئٹرز کے مطابق بنگوئی کی آٹھ لاکھ کی آبادی میں سے مسلمانوں کی بڑی تعداد یہ شہر چھوڑ چکی ہے اور اشیائے خوردونوش خصوصاً گوشت کی تجارت میں اہم کردار ادا کرنے والے مسلم باشندے اب بنگوئی میں اکا دکا ہی نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شہر کے اہم بازاروں میں اب دکانیں خالی پڑی ہیں اور خوراک کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔