پولیس کی پھرتیاں: اغوا کے مقدمے میں ملوث بچی 15 سال بعد گرفتار
لاہور (شہزادہ خالد) ’’پولیس کی پھرتیاں‘‘ 15 سال پرانے اغوا کے مقدمہ میں ملوث 7 سالہ لڑکی کو 15 سال بعد 22 سال کی عمر میں گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا۔ خاتون اور ڈیڑھ سالہ بچی کے اغوا میں ملوث ملزمہ راشدہ گرفتار کر کے جیل بھجوانے پر اسکی بہن تھانہ گرین ٹائون پولیس کے خلاف کارروائی اور راشدہ کی ضمانت کیلئے ایڈیشنل سیشن جج جاوید اقبال کی عدالت میں پہنچ گئی۔ فاضل جج نے آج راشدہ کو طلب کرتے ہوئے متعلقہ تھانے سے رپورٹ بھی طلب کر لی۔ گرین ٹائون کے رہائشی فلک شیر نے 1999ء میں مقدمہ درج کرایا اسکی بیوی زرینہ کو اسکے آشنا اشرف نے اغوا کیا اور اسکی ڈیڑھ سالہ بچی فاطمہ کو بھی ساتھ لے گیا ہے۔ گرین ٹائون پولیس نے اشرف، اسکی 7 سالہ بہن راشدہ، زرینہ سمیت 7 افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا اور اکرم وغیرہ 4 ملزموں کو گرفتار کر کے ان کا چالان عدالت میں پیش کر دیا جبکہ اشرف، زرینہ اور راشدہ کو اشتہاری قرار دیدیا۔ اسی دوران اشرف کا انتقال ہو گیا اور ہماری ’’تیز‘‘ پولیس اشتہاریوں کو ڈھونڈتی رہی اور آخرکار گزشتہ اتوار کو 7 سالہ اشتہاری ملزمہ راشدہ جو اب 22 سال کی ہو چکی ہے، کو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا جس خاتون اور اسکی بیٹی کے اغوا میں راشدہ جیل گئی ہے اس خاتون نے اپنے آشنا اشرف کے ساتھ بھاگ کر شادی کر لی تھی اور اشرف کے انتقال کے بعد مقدمے کے مدعی فلک شیر (اپنے پہلے خاوند) کے پاس واپس آ گئی اور اسکے ساتھ ہی رہ رہی ہے اور اپنے ساتھ لیجانے والی اپنی ڈیڑھ سالہ بچی کو اس نے قتل کر دیا ہے یا فروخت کر دیا ہے۔ ملزمہ راشدہ کے ورثاء کا کہنا ہے اس کا بچی کے ا غوا سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا عدالت سے استدعا ہے پولیس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا جائے جس پر فاضل جج نے آج 14 فروری کو تھانہ گرین ٹائون پولیس سے جواب طلب کر لیا ہے۔