بلوچستان کا مسئلہ بندوق نہیں مذاکرات سے حل ہو گا: عبدالمالک بلوچ
کوئٹہ(اے پی اے)وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بندوق سے نہیں بات چیت سے حل ہو گا۔ پاکستان کے قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بلوچ مزاحمت کاروں کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے سے قبل ساز گار ماحول بنا رہے ہیں تاکہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنایا جاسکے مخلوط حکومت میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت سے اختلافات اور تحفظات کو دور کرنے کیلئے معاملات طے کرلینگے ہمیں قانون شکنی اور وی آئی پی کلچر کو ختم کرکے قانون کی پاسداری کو اپنانا ہوگا بلوچستان کے احساس محرومی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے پاکستان کی ترقی کی ضامن سمجھا جاتا ہے لیکن جب اسے حقوق دینے کی بات آتی ہے تو اس وقت ہچکچاہٹ سے کام لیا جاتا ہے جو درست عمل نہیں اس رویئے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں روڈ سیفٹی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آئی جی موٹر وے پولیس ذوالفقار چیمہ اور سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کمشنر کمبر دشتی پرنسپل گرلز کالج مس شگفتہ نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بد قسمتی سے ہمارے ہاں قانون کو اہمیت نہیں دی جارہی قانون توڑنے کے عمل کو وی آئی پی ازم سمجھا جاتا ہے۔ ہمیں قانون پر عملدرآمد کی سوچ اپنانا ہوگی۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ موجودہ حکومت کی امن و امان سب سے بڑی اور پہلی ترجیح ہے۔ ہم پولیس کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے آئی جی موٹر وے پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں محرومیاں بہت زیادہ ہیں بڑی تعداد میں لوگ بے روز گار ہیں اس لئے ضروری ہے کہ موٹروے پولیس میں بلوچستان کے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو نمائندگی دی جائے۔ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے مسئلے کے حوالے سے ہمارا نقطہ نظر بہت واضح ہے اور مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنا چاہتے ہیں اس مسئلے کو بہت جلد حل کرینگے مخلوط حکومت میں مسائل و مشکلات اور گلے شکوے ہوتے ہیں جن کو ہم مل بیٹھ کر حل کرینگے سردار ثناء اللہ زہری سے بات چیت ہوئی ہے بہت جلد معاملات کو حل کر لیا جائیگا۔