محکمہ لائیو سٹاک کا کروڑوں روپے ریونیو دینے والا سیمن پروڈکشن یونٹ ختم کر دیا گیا
لاہور(چودھری اشرف) محکمہ لائیوسٹاک کے کروڑوں روپے ریونیو دینے والے ایشیا کے سب سے بڑے ادارے ’’سیمن پروڈکشن یونٹ‘‘ کو 32 سال بعد اس وقت ختم کردیا گیا جب وہ اپنے عروج پر کام کر رہا تھا۔ 285 ایکٹر رقبے پر بنایا جانیوالے لائیوسٹاک کے سیمن پروڈکشن یونٹ کی جگہ پر کوئلے سے بجلی پیدا کرنیوالے پلانٹ نصب کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ ختم ہونیوالے یونٹ کے ملازمین لائیوسٹاک کے دیگر شعبہ جات میں کام کریں گے جبکہ کروڑوں روپے کی مشینری کیلئے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا۔ واضح رہے کہ سیمن پروڈکشن یونٹ 32 سالوں سے انتہائی اعلیٰ معیارکے سیمن پروڈکشن کو کراچی سے لنڈی کوتل اور دوسرے ممالک کو بھجوایا جاتا رہا ہے۔ لائیو سٹاک کے پاس سیمن پروڈکشن کی پیداوار کیلئے دو یونٹ تھے۔ اس سے قبل خیری مورت ضلع اٹک میں بنایا جانیوالا سیمن پروڈکشن عدالتی حکم پر پاک آرمی کے حوالے کردیا گیا۔ محکمہ لائیوسٹاک کی ترقی کی وجہ سمن پروڈکشن یونٹ تھا۔ ساہیوال اور قادر آباد کے درمیان ختم ہونے والے سیمن پروڈکشن یونٹ میں 253 اعلیٰ نسل کے سانڈ ہیں جن سے سالانہ 20 لاکھ سیمن کے ٹیکے تیار کئے جاتے ہیں۔ ایک ٹیکے کی سرکاری قیمت80 سے100روپے ہے جبکہ پرائیویٹ ویٹرنری میڈیکل سٹوروں سے یہ 300 سے 500 روپے میں فروخت ہوتے ہیں۔ محکمے نے205 ایکٹر رقبہ محکمہ ریونیو سے خریدا تھا جبکہ 80 ایکٹررقبہ اسکی پہلے سے ملکیت تھی۔ سمن پروڈکشن یونٹ میں پالے جانیوالے 253 بھینسے (نر سانڈ)کی قیمت ایک ارب روپے سے زیادہ ہے۔ لائیو سٹاک کے ختم ہونیوالے اس یونٹ کے دفاتر اور رہائش80 ایکٹر پر تھی جبکہ 205 ایکٹر کا رقبہ قابل کاشت تھا جوکوئلے کی وجہ سے بنجر بن جائیگا۔ اس سلسلے محکمہ لائیو سٹاک حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان میں سے کسی سے رابطہ نہ ہوسکا۔