ریلوے کا ریٹائرڈ ملازم پنشن نہ ملنے پر دفتر میں ہارٹ اٹیک سے جاں بحق
لاہور (سٹاف رپورٹر) ریلوے میں 5ماہ سے پنشن کے حصول کیلئے دفاتروں کے چکر لگانے والا ریٹائر ملازم ریلوے دفتر میں دلبرداشتہ ہو کرحرکت قلب بند ہونے پر دم توڑ گیا۔ ریلوے پولیس نے لاش ورثاء کے حوالے کردی۔ ریٹائر ملازمین کو 5ماہ تک خوار کرنیوالوں کی نشاندہی کیلئے آئی جی ریلوے کی سربراہی میں کمیٹی بنادی گئی۔ پاک پتن کا رہائشی رب نواز ریلوے سے ستمبر 2013 میں بطور پوائنٹس مین ریٹائر ہوا۔ رب نواز شدید مالی مشکلات کا شکار تھا اور ریلوے افسران سے پنشن کیلئے درخواستیں کرتا تھا۔ پاک پتن سے ہفتہ میں 2 سے3 بار لاہور آتا اور ریلوے افسران کی ٹال مٹول کے بعد واپس چلا جاتا۔ ریٹائر ریلوے ملازم کو رشوت دینے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ گذشتہ 1ماہ سے ریلوے ڈویژن کی پنشن برانچ کے ہیڈ کلرک، کلرک اور انسپکٹر رب نواز کو روزانہ اپنے دفتر بلواتے اور پھر ٹال مٹول کر کے واپس بھیج دیتے۔ گزشتہ دنوں جب رب نواز پنشن کیلئے اپنی فائل مکمل کرانے کیلئے ریلوے آفس آیا لیکن 4گھنٹے دفاتر کے باہر بیٹھنے کے بعد اسے مزید کاغذات لانے کا کہا گیا جس پر دلبرداشتہ ہو کر ہارٹ اٹیک کے باعث وہ دم توڑ گیا۔ ریلوے حکام نے چار ملازمین کو معطل کر دیا۔ 62 سالہ رب نواز پوائنٹ مین کی نوکری کرنے کے بعد محکمے سے ریٹائر ہوا ۔ غریب ملازم پنشن کا کیس تیار کرانے کیلئے چھ ماہ تک پاکپتن اور لاہور کے درمیان چکر لگاتا رہا لیکن اس کا کیس مکمل نہ ہو سکا اور دل کا دورہ پڑ نے سے زندگی کی بازی ہار گیا۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ عام حالات میں پنشن کے کاغذات مکمل ہونے میں کچھ وقت ضرور لگ جاتا ہے۔ رب نواز کے کیس میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔ رب نواز کے واجبات اس کے اہل خانہ کو پیر کو ادا کر دیئے جائیں گے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ حکام نے کوتاہی برتنے پر چار ملازم معطل کر دیئے ہیں۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے محکمے کے ریٹائرڈ ملازم کی پنشن کیس کی تیار ی میں مبینہ غفلت اور دل کا دورہ پڑنے سے ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے چیف پرسانل آفیسر فیاض اعوان کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔