• news

بیلجیئم میں ناقابل برداشت امراض میں مبتلا بچوں کو موت کا حق دینے کا بل منظور

بر سلز (آن لائن+ اے ایف پی) بیلجیئم کی پارلیمان نے مہلک بیماریوں کے باعث ناقابل برداشت تکلیف میں مبتلاء بچوں کو آسان موت دئیے جانے کے بل کی منظوری دیدی ہے۔ بل 44 کے مقابلے میں 86 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بل پر بادشاہ کے دستخط کے بعد بیلجیئم دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا جو کسی بھی عمر کے بچوں کے لیے ’یوتھینیزیا‘ کہلانے والے اس طریقہ کار پر عمل درآمد کرے گا۔ اس کے مطابق کسی بھی عمر کے مہلک مرض میں مبتلا بیمار بچے جو شدید تکلیف سے گزر رہے ہوں اپنے والدین کی رضا مندی کے ساتھ موت دئیے جانے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اس بل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ بچے اس قدر مشکل فیصلہ خود نہیں کر سکتے۔ بیلجیئم کی ہمسایہ ریاست ہالینڈر میں یوتھینیزیا 12 برس سے زیادہ کے بچوں کے لئے قانونی ہے لیکن اس کے لئے ان کے والدین کی رضا مندی بھی ضروری ہے۔ ادھر بیلجیئم کے چرچ کے رہنماؤں نے بھی اس قانون کو غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔ بیلجیئم یورپ کے ان تین ممالک میں سے ایک ہے جو بڑوں کیلئے یوتھینیزیا کی اجازت دیتے ہیں۔ گذشتہ سال اکتوبر میں رائے عامہ کے ایک جائزہ میں 73 فیصد لوگوں نے بچوں کو بھی یہ حق دینے کی تائید کی تھی۔ بلیجئم میں 12 برس سے باغ افراد کے لئے یوتھینیزیا کا عمل قانونی ہے۔ بل کی منظوری کی مخالفت کرنے والوں نے کہا اس بل میں مسائل کے حل کا احاطہ نہیں کیا گیا۔ بچے کے مرنے پر والدین کے درمیان اختلاف ہو سکتا ہے۔ اسی طرح بچے کو ہونے والی ت کلیف کے ناقابل برداشت ہونے کا فیصلہ بڑے کیسے کر سکیں گے۔ گذشتہ ہفتے 160 ماہرینِ امراض اطفال نے اس قانون کے خلاف کھلے خط پر دستخط کئے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن