مذاکراتی عمل سبوتاژ کرنے کیلئے بیرونی ہاتھ سرگرم ہو چکے: ساجد میر
لاہور(خصوصی نامہ نگار) مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل سبوتاژ کرنے کے لئے بیرونی ہاتھ متحرک ہو چکے ہیں، دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اسی سازش کی کڑی ہیں۔ جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی طرف سے حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف مذاکرات کا دروازہ بند کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے دشمن نہیں چاہتے کہ یہاں امن ہو۔ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ خطے میں امریکی و نیٹو افواج کے انخلا کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ یہی بنیادی اور اصل مسئلہ ہے، اسلام کے نفاذ کی بحث چھیڑ کر دشمن کے عزائم سے توجہ نہ ہٹائی جائے۔ 1973 کے آئین میں مزید اسلامی شقیں شامل کی جا سکتی ہیں مگر اسے مکمل طور پر غیر اسلامی قرار دینا مناسب نہیں ہے۔ کچھ قوتیں اس موقع پر طالبان اور اداروں کے درمیان بدگمانیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ غیر ضروری طور پر قوم کو طالبان کے خیالات اور نظریات سے ڈرایا جا رہا ہے۔ ہمیں ملک کے وسیع مفاد میں غیر ضروری تبصروں اور تجزیوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔