• news

مذاکرات سو بار بھی ناکام ہوں تو متبادل آپریشن نہیں: منور حسن

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے دونوں فریقوں کو فوری سیز فائر کرنا چاہئے، طالبان کو بھی ایسے رویے سے بچنا چاہئے جس سے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہو، فوج کو قبائلی علاقوں میں آپریشن بند کرکے مذاکرات کی کامیابی کی راہ ہموار کرنی چاہئے۔ طالبان ابھی تک حکومت اور فوج کے ایک پیج پر ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں۔ سیکولر قوتیں اور دین بیزار لابی اس بات پر پریشان ہے کہ کہیں حکومت اور طالبان میں صلح نہ ہو جائے، وہ اپنے ایجنڈا کی تکمیل کیلئے کسی موقع کی تلاش میں ہیں اور حکومت کو طالبان کی ایسی تیسی پھیرنے کیلئے بزدلی کے طعنے اور طاقت کے استعمال کے مشورے دے رہے ہیں اب حکومت اور طالبان کو پوری ہوشمندی سے آگے بڑھنا اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنا نا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اسمبلی میں دیئے گئے بیان پر اٹھنے والا طوفان بلاسبب ہے، آرمی آپریشن دشمن کے مقابلے میں تو کامیاب ہوسکتے ہیں مگر اپنے ہی شہریوں کے خلاف کامیابی کا امکان نہیں ہوتا، مولانا سمیع الحق کی طرف سے بلایا گیا علماء کرام کا اجلاس انتہائی اہم اور خوش آئند ہے، دینی جماعتوں اور علمائے کرام کو اجلاس میں شرکت کرکے مذاکرات کی کامیابی کے یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہوجانا چاہئے۔ جس معاشرے میں بے حیائی اور برائی کو پروان چڑھانے کی منظم کوششیں ہورہی ہوں وہاں’’یوم حیا‘‘منانا کسی نعمت سے کم نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بہت بڑے اجتماع اور اسلامی جمعیت کی طرف سے منائے گئے یوم حیاء پر لگائے گئے دستخطی بینر پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا مذاکرات اگر خدا نخواستہ سو بار بھی ناکام ہوں تو بھی ان کا متبادل آپریشن نہیں۔ اگر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ 66 سال تک طویل مذاکرات ہو سکتے ہیں اور امریکہ اور نیٹو کے ساتھ بھی بار بار مذاکرات ہو سکتے ہیں تو طالبان کے ساتھ کیوں نہیں ہو سکتے۔ مذاکرات اس وقت تک جاری رہنے چاہئیں جب تک کامیاب نہیں ہو جاتے۔ 

ای پیپر-دی نیشن