وزیراعلیٰ کے دفاتر سکیورٹی سکواڈ کیلئے گاڑیوں کی خریداری‘ ڈیڑھ کروڑ کے فنڈز منظور
لاہور ( معین اظہر سے) آئی جی پنجاب خان بیگ نے وزیراعلیٰ کے آفس کی سکیورٹی اور وزیراعلیٰ پنجاب کی موومنٹ کے دوران سکیورٹی کیلئے 1 کروڑ 50 لاکھ روپے کے فنڈز نئی گاڑیاں اور ڈبل کیبن خریدنے کیلئے مانگ لئے ہیں۔ آئی جی پنجاب کی طرف سے وزیراعلیٓ پنجاب کو دو سمریاں بھجوائی گئی ہیںجن کی منظوری محکمہ خزانہ نے بغیر اعتراضات کے دے دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو سمری بھجوائی جس میں کہا کہ1 کروڑ 30 لاکھ روپے جو سپلمنٹری گرانٹ کی صورت میں پولیس کو دئیے جائیں اس کیلئے تین ڈبل کیبن اور دو 1300 سی سی گاڑیاں، بارلائٹ سکیورٹی ڈویژن کیلئے خریدی جانی ہیں جو وزیراعلیٰ کے دفاتر کی سکیورٹی کیلئے استعمال کی جائیں گی ۔ آئی جی پنجاب نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ تین ڈبل کیبن خریدی جانی ہے فی ڈبل کیبن کی قیمت 31 لاکھ 25 ہزار روپے ہے اس لئے تین ڈبل کیبن خریدنے کیلئے 93 لاکھ 75 ہزار روپے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح 2 عدد1300 سی سی گاڑیاں خریدنی ہے جس میں فی گاری قیمت 16 لاکھ 25 ہزار روپے ہے اس کیلئے 32 لاکھ 50 ہزار روپے جاری کئے جائیں اسی طرح بارلائٹ گاڑیوں کے اوپر لگانی ہیں اس کے تین سیٹ چاہئیں۔ فی یونٹ بارلائٹ ایک لاکھ 25 ہزار روپے اور کل 3 لاکھ 75 ہزار روپے کی چاہیں ۔ دوسری میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے ہدایات ملی تھیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ سیکورٹی ڈیوٹی پر تعینات ڈبل کیبن نمبر ایل ای جی 2168 میں متعدد مکینکل فالٹ آگئے ہیں جس کی وجہ سے کوالٹی سکیورٹی فراہم کرنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے اسلئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے کہا تھا کہ اس کو تبدیل کرکے کسی دوسری گاڑی کے ساتھ تبدیل کردیا جائے۔ آئی جی پنجاب نے کہا ہے اس وقت کوئی گاڑی یا ڈبل کیبن اس قابل نہیں ہے جس کو سیکورٹی ڈیوٹی کیلئے وزیراعلیٰ کیلئے بھجوایا جائے جس پر سنگل کیبن اور بار لائٹ کیلئے 22 لاکھ روپے جاری کر دئیے جائیںتاکہ پرانی گاڑی کو تبدیل کرلیا جائے۔ ان دونوں سمریوں کو محکمہ خزانہ پنجاب نے منظور کر کے فنڈز جاری کرنے کی ہدایات کیلئے سمریاں وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا دی ہیں۔ اس بارے میں محکمہ خزانہ پنجاب کے ذرائع نے کہا ہے کہ جو ایک کروڑ 30 لاکھ روپے مانگے گئے تھے اس کیلئے رولز کو فالو کیا گیا ہے اس کیس کو وزیراعلیٰ کی ہدایت پر بچت کمیٹی کی میٹنگ میں پیش کیا گیا تھا جس میں متعد د محکموں کے سربراہوں نے اس کا جائزہ لے کر اس کو جائز قرار دیتے ہوئے اس کے فنڈز کی منظور ی دی تھی۔