وسطی افریقی ریاست میں 2 ماہ کے دوران 133 مسلمان بچوں کا قتل
نیویارک ( نمائندہ خصوصی) اقوام متحدہ نے وسطی افریقی ریاست میں مسلمان بچوں کے لرزہ خیز قتل عام کو انتہائی بھیانک اور انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم اور بیگناہ بچوں کا سفاکانہ اور وحشیانہ قتل عام دیکھ کر وہ کانپ اٹھے۔ یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے مغربی و وسطی افریقہ مینوئل فونٹین نے جمعہ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وسطی افریقی ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات میںگزشتہ دو ماہ کے دوران 133 سے زائد معصوم کو انتہا ئی بیدردی اور سفاکانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا۔ بچوں کے سر تن سے جدا کر دیئے گئے یا ان کے جسم کے اعضاءکاٹ دیئے گئے۔ مینوئل فونٹین نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر ششدر رہ گئے کہ کس طرح معصوم بچوں کے سرتن سے جدا کئے گئے۔
یا ان کے جسم کے اعضاءکاٹے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بالغ لوگ بیگناہ بچوںکا وحشیانہ قتل عام کرتے ہوں تو وہاں ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ معصوم بچے صرف اپنے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنتے ہیں۔ یونیسف کے حکام علاقے میں بچوں کے کاٹے گئے گلے اور اعضاءدیکھ کر ششدر رہ گئے۔ فونٹین نے کہا کہ زخمی بچوں کو علاج کی سہولت بھی دستیاب نہیں۔ اقوام متحدہ نے اسے انسانی المیہ قرار دیا ہے۔