اہلکاروں کا قتل غیر انسانی ہے : پیپلز پارٹی‘ تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی کی مذمت‘ جمعہ کو یوم احتجاج منایا جائیگا : سنی اتحاد کونسل
اسلام آباد + لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) سابق صدر آصف زرداری، پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، امیر جماعت اسلامی منور حسن، لیاقت بلوچ، علامہ عبدالخالق اسدی، پرویز مشرف اور دیگر نے ایف سی کے 23 اہلکاروں کے قتل کی مذمت کی ہے۔ این این آئی کے مطابق ایک بیان میں آصف زرداری نے اہلکاروں کے قتل کو نہا یت بہیمانہ، بزدلانہ اورغیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے ایک گروپ کی جانب سے اس مکروہ اور مذموم فعل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی گئی ہے جس سے ان درندوں کی اصل نیت آشکار ہوگئی ہے۔ وہ وقت ضرور آئے گا جب یہ تمام مجرم انصاف کے کٹہرے میں کھڑے ہوںگے اور انہیں راہ فرار نہیں ملے گی۔ آئی این پی کے مطابق ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا اب طالبان سے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا ہم مذاکرات کرنے جا رہے ہیں لیکن دہشت گرد مذاکرات کی آڑ میں ہمارے اہلکاروں کو قتل کررہے ہیں۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے اہلکاروں کی شہادت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا حکومت کی طرف سے خط لکھنے کے باوجود طالبان کی جانب سے دوسری مرتبہ مذاکراتی عمل کی خلاف ورزی اس عمل پر سوالیہ نشان ہے، حکومت اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچ بچار کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا مذاکرات کے بعد طالبان کی جانب سے آئین کی پامالی کا کیا جواز ہے، کیا حکومت آئین وقانون کو بالائے طاق رکھ کر مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کو بتانا چاہئے، اس واقعہ کے بعد مذاکرات کی کیا افادیت رہ گئی ہے۔ آئی این پی کے مطابق ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا یہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی براہ راست کوشش ہے۔ قتل کئے جانے والے اہلکار 2010ء سے مغوی تھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے حکومت اور متعلقہ حکام انہیں بھول گئے تھے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے میں اس ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ رینجرز اور ہر بہادر فوجی کی جانب سے فرائض کی انجام دہی کے دوران دی گئی قربانیاں رائیگاں نہیں جانی چاہئیں۔ حکومت دہشت گردوں اور شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کیلئے عزم و جرات کا مظاہرہ کرے۔ علاوہ ازیں سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اعلان کیا ہے ایف سی اہلکاروں کے سفاکانہ قتل کے خلاف جمعہ کو ملک گیر یومِ احتجاج منایا جائے گا، طالبان نے مذاکرات کی میز الٹا دی ہے، قتل مذاکرات پر طالبان کا ڈرون حملہ ہے، ایف سی اہلکاروں کا بے رحمانہ قتل طالبان کے باغیانہ رویے کا عکاس ہے، طالبان نے مغوی ایف اسی اہلکاروں کو قتل کر کے شریعت کی دھجیاں اڑائی ہیں، سکیورٹی اہلکاروں کے گلے کاٹنے والوں سے مذاکرات ملک سے غداری ہو گی۔ قتل کرنے والے سزا کے مستحق ہیں، حکمران مصلحتیں چھوڑ کر ملک کے باغیوں اور اسلام کے غداروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں۔ حکومت کو ریاست کے باغیوں سے لڑنا ہو گا۔ ایسا نہ کیا تو ریاست کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنی اتحاد کونسل پنجاب کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق ایک بیان میں منورحسن نے کہا کوئی نہ کوئی خفیہ ہاتھ ایسا ہے جو حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ہی سبوتاژ کردیتا ہے، حکومت مہمند ایجنسی کے واقعہ اور طالبان کے اس الزام کہ ’’انکے ساتھیوں کی نعشیں پھینکی جا رہی ہیں‘‘ کی تحقیقات کرائے، یکطرفہ طور پر کسی ایک کی بات نہیں مانی جا سکتی۔ ملک میں کئی ایسی قوتیں سرگرم ہیں جو مذاکراتی عمل کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتیں اور انکی پوری کوشش ہے فوج اور طالبان کو آپس میں لڑا یا جائے۔ خدانخواستہ فوجی آپریشن کیا گیا تو اس کے ہولناک نتائج نکلیں گے۔ لیاقت بلوچ نے ایک بیان میں کہا 23 اہلکاروں کا بہیمانہ قتل سنگین ہولناکی ہے۔ انہوں نے کہا حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا طالبان کمیٹی کے ارکان سے طے شدہ میٹنگ سے انکار حالات کو حد درجہ سنگین بنادیگا۔ این این آئی کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدا خالق اسدی نے 23 سکیورٹی فورسز کے نوجوانوں کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کو قومی سانحہ قرار دیا ہے۔آن لائن کے مطابق جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایف سی کے قتل ہونے والے اہلکار شہادت کا درجہ رکھتے ہیں، طالبان کیخلاف آپریشن ہوا تو پاکستان تحریک انصاف پاک فوج اور ریاست کا ساتھ دے گی۔
ردعمل/اہلکار قتل