• news

’’مسٹر مشرف آپ کھڑے ہو جائیں‘‘ خصوصی عدالت کا حکم، سابق صدر نے سلیوٹ کیا

اسلام آباد (بی بی سی ڈاٹ کام) سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے سامنے پیشی کے موقع پر   نیلی قمیض اور سفید شلوار پہن رکھی تھی۔ عدالت میں پیش ہوئے تو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ شاید اْن کا سانس پھولا ہوا ہے اس لئے اْنہوں نے کچھ دیر کسی سے بات نہیں کی۔ مشرف کی آمد پر اْن کی وکلا ٹیم میں شامل افراد اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے اور اْنہوں نے تالیاں بھی بجائیں۔ خصوصی عدالت کے جج کمرہ عدالت میں اپنی سیٹوں پر آئے تو اْن کی ’باڈی لینگوئج‘ یہ بتا رہی تھی کہ اْنہوں نے پرویز مشرف کو دیکھ لیا ہے لیکن اس کے باوجود اْنہوں نے مشرف کے وکیل انور منصور سے استفسار کیا کہ اْن کا موکل کہاں ہے جس پر اْنہوں نے پرویز مشرف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مائی لارڈ وہ بیٹھے ہیں۔‘ بنچ کے سربراہ نے پرویز مشرف سے کہا کہ ’مسٹر مشرف آپ کھڑے ہو جائیں جس پر سابق فوجی صدر اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور عدالت کو سلیوٹ کیا۔ کچھ دیر تک سابق آرمی چیف جب اپنی نشست پر کھڑے رہے تو اْن کی وکلا ٹیم میں شامل احمد رضا قصوری نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ اْن کے موکل بیمار ہیں اس لئے اْنھیں بیٹھنے کی اجازت دی جائے جس پر عدالت نے مشرف کو کرسی پر بیٹھنے کی اجازت دے دی۔ سماعت کے دوران پرویز مشرف کی چہرے پر اضطراب کی کیفیت نمایاں تھی اور اگر اْن کے وکلا کی ٹیم میں شامل کوئی وکیل اْن کے سامنے آ جاتا تو وہ اْسے پیچھے ہٹنے کا کہہ دیتے تاکہ عدالتی کارروائی دیکھ سکیں۔ عدالت نے جب اْن کے وکلا کے موقف کو تسلیم کیا کہ پہلے عدالتی دائرہ سماعت اور ججوں کے متعصب ہونے کا فیصلہ کرے اور پھر فرد جْرم عائد کی جائے تب جا کر سابق صدر کے چہرے پْرسکون کے آثار نظر آئے۔ مشرف کے ضامن میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے اور اْنہوں نے چند صحافیوں سے غیررسمی بات چیت میں کہا کہ مشرف کے آرمی چیف کے دور میں جو جونیئر افسر تھے وہ اب اعلیٰ رینک پر پہنچ چکے ہیں اور راشد قریشی کے بقول ان افسروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اْن کے سابق باس کے کیسے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ اس مقدمے پر فوج میں بظاہر کوئی بغاوت تو نہیں ہوگی لیکن فوج کی اعلیٰ قیادت کو تحفظات ضرور ہیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مشرف کی ہسپتال میں عیادت سے متعلق راشد قریشی کا کہنا تھا کہ اْنہوں نے جنرل راحیل شریف کو تو وہاں نہیں دیکھا لیکن اْن کے طرف سے بھجوایا گیا گلدستہ ضرور دیکھا ہے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی عدالت میں آمد سے قبل بم ڈسپوزل سکواڈ کے عملے نے نہ صرف وکلا کے بیگ چیک کئے بلکہ اس مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے ججوں کی کرسیوں کو بھی چیک کیا گیا۔ مشرف کی عدالت میں موجودگی تک کسی پولیس اہلکار کو بھی کمرہ عدالت میں آنے کی اجازت نہیں تھی اور سابق صدر کی سکیورٹی کی ذمہ داری رینجرز کے حوالے کی گئی تھی۔ سماعت کے بعد مشرف کو سکیورٹی کے حصار میں واپس بْلٹ پروف گاڑی میں بٹھایا گیا اور عدالت میں موجود افراد کو اْس وقت تک باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی جب پرویز مشرف راولپنڈی کے فوجی ہسپتال کی جانب روانہ نہیں ہوگئے۔

ای پیپر-دی نیشن