نوائے وقت‘ نیشن‘ وقت نیوز اور بزنس ریکارڈ کے دفاتر پر حملوں کیخلاف مظاہرے‘ اے آر وائی دفتر پر 2 کریکر پھینک دیئے گئے
لاہور+ کراچی+ فیصل آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) کراچی میں نوائے وقت، دی نیشن، وقت نیوز اور بزنس ریکارڈر گروپ کے دفاتر پر حملے کیخلاف کراچی، فیصل آباد، جھنگ، بہاولنگر سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں جبکہ سی پی این ای نے ان دفاتر پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے جبکہ کراچی میں گذشتہ روز نامعلوم افراد نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے دفتر کے باہر 2 کریکر پھینکے اور فرار ہوگئے، کریکرز کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں میڈیا دفاتر پر حملوں کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔ کراچی سمیت سندھ بھر کے پریس کلبوں کے باہر صحافی برادری نے احتجاج کیا۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ حق اور سچ فراہم کرتے رہیں گے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ میڈیا ہائوسز کو سکیورٹی فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے میڈیا ہائوسز کو نشانہ بنائے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ادھر نجی ٹی وی کے مطابق کراچی سائٹ کے علاقے میں حبیب بنک چورنگی کے قریب نامعلوم ملزم ٹی وی چینل اے آر وائی کے دفتر کے باہر دو کریکر پھینک کر فرار ہوگئے۔ ملزمان کریکر پھینکنے کے بعد اپنی موٹرسائیکل بھی وہیں چھوڑ گئے جس میں 5 کلوگرام دھماکہ خیز مواد نصب تھا، بم ڈسپوزل سکواڈ نے بارودی مواد اور دونوں کریکر ناکارہ بنا دئیے۔ فیصل آباد میں یونین آف جرنلسٹس نے ضلع کونسل چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور مظاہرین نے ضلع کونسل چوک کو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے بلاک کردیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق حملوں کیخلاف جھنگ پریس کلب سے ڈی سی آفس تک صحافیوں کی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ بہاول نگر سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق میڈیا کے دفاتر پر حملوں کیخلاف پریس کلب بہاولنگر کے صحافیوں نے سیاہ پیٹاں باندھ کر پریس کلب سے منچن آباد چوک تک ریلی نکالی اور نعرے لگائے گئے۔ گگو منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نوائے وقت، وقت نیوزکراچی آفس پر حملے کیخلاف پریس کلب گگو منڈی کا اجلاس صدر ملک محمد فاروق کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں گزشتہ روز نوائے وقت، وقت نیوز اور دی نیشن کراچی کے دفتر پر دہشت گردی کی کارروائی کی شدید مذمت کی گئی۔ علاوہ ازیں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے صدر مجیب الرحمان شامی اور سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے نوائے وقت، دی نیشن، وقت نیوز اور بزنس ریکارڈر کے دفاتر پر کریکر پھینکنے اور اے آر وائی ٹی وی کے ہیڈ آفس کے باہر دھماکہ خیز مواد رکھنے کے واقعات کی سخت مذمت کی ہے اور اظہار یکجہتی کیا ہے۔ سی پی این کی جانب سے جاری کئے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے دہشت گرد عناصر اپنی ان مذموم کاروایئوں سے نہ تو میڈیا کو ہراساں کرسکتے ہیں اور نہ ہی حق کی آواز کو دبایا جاسکتا ہے۔ سی پی این ای نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ آزادی صحافت کا پرچم ہر حال میں بلند رکھا جائیگا اور قلم کی حرمت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائیگی۔ سی پی این ای کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ صحافیوں کے قتل میں ملوث اور میڈیا ہاوسز پر حملے کرنے والے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے نیز صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کو موثر سکیورٹی فراہم کی جائے۔ علاوہ ازیں کراچی میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، کراچی پریس کلب اور کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے تحت منگل کو پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل خورشید عباسی، کراچی پریس کلب کے سیکرٹری جنرل عامر لطیف، کے یو جے (دستور) کے صدر ساجد عزیز، نوائے وقت کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر سعید خاور، اے آر وائے کے بیورو چیف ایس ایم شکیل کراچی پریس کلب کے صدر‘ امتیاز خان فاران‘ مشتاق سرکی سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے نوائے وقت‘ دی نیشن اور وقت نیوز کراچی کے دفاتر پر سیکیورٹی سخت کرنے‘ چیفک پوسٹ بنانے اور پولیس و رینجرز کی موبائل گاڑیوں کا گشت بڑھانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت صحافیوں کی حفاظت یقینی بنائے گی اور اخبارات و ٹی وی چینلز کے دفاتر پر فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں گے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے دستی بم حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ علاوہ ازیں سابق صدر آصف علی زرداری نے میڈیا کے دفاتر پر دہشتگردوں کے حملے کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے میڈیا سے وابستہ لوگوں پر یہ دباؤ ڈالنے کیلئے ہیں کہ انہیں ڈرا دھمکا کر ان کے نظریے کے مطابق بات کی جائے۔ میڈیا کے دفاتر پر بم پھینکنا بزدلانہ اور بہیمانہ فعل ہے۔ انہوں نے دہشتگردوں سے صحافیوں کو تحفظ دینے کا انتظام بہتر کرنے کا مطالبہ کیا۔ علاوہ ازیں امیر جماعۃالدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید، حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا امیر حمزہ، محمد یحییٰ مجاہد، مولانا ابو الہاشم اور حافظ خالد ولید نے بھی میڈیا دفاتر پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام دشمن قوتیں تخریب کاری و دہشت گردی کے ذریعہ اسلام و پاکستان کے تحفظ کیلئے اٹھنے والی ہر آواز دبانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ حملے بھی انہی سازشوں کا حصہ ہے۔ مرکزی جماعت اہلسنت کے ناظم اعلیٰ سید عرفان مشہدی، محمد خان قادری، ڈاکٹر محمد امین، مفتی ظفر جبار، سید محفوظ مشہدی سمیت دیگر نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ روشنیوں کا شہر کراچی دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چودھری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عندلیب عباس، رائے حسن نواز اور دیگر نے کراچی میں نوائے وقت، دی نیشن اور وقت نیوز کے دفتر پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ علاوہ ازیں میاں محمد جمیل، مولانا محمد نعیم بٹ، پروفیسر عبدالستار حامد، صوبائی ناظم میاں محمود عباس نے بھی حملوں کی مذمت کی ہے۔ علاوہ ازیں محنت کشوں کا ایک ہنگامی اجلاس خورشید احمد جنرل سیکرٹری پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ’’نوائے وقت‘‘ کراچی کے دفتر پر دستی بم سے حملے کی شدید مذمت کی گئی۔