عمران نے جمہوری، سیاسی قوتوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، وزیراعظم قدم بڑھائیں: خورشید شاہ
اسلام آباد (ثناء نیوز + این این آئی + آن لائن) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے قومی سلامتی کے موثر تحفظ اور قیام امن کیلئے اہم فیصلوں کا وقت آ گیا ہے۔ وزیر اعظم کے پاس فیصلوں کیلئے واضح مینڈیٹ بھی ہے کسی جماعت کی جانب سے حکومت چھوڑنے کی صورت میں انکی حکومت پر کوئی فرق نہیں پڑیگا، قدم آگے بڑھائیں یہ نہیں کہتے وہ کپتان بنیں کم از کم فیصلہ تو کریں۔ قبائلی علاقوں میں اقدامات نہ ہونے کا بلوچستان میں بھی حکومتی کمزوری کا پیغام جا رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے ٹرینوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ بھی کراچی کے بعض علاقوں پر طالبان کے قبضہ کے حوالے سے اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔ عمران خان نے آپریشن کی 40 فیصد کامیابی کے امکان کا بیان دے کر جمہوری اور سیاسی قوتوں کی پیٹھ میں چھپرا گھونپا ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں اپنے چیمبر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان نے انتہائی سیاسی عدم پختگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے آپریشن کی 40 فیصد کامیابی کا بیان دے کر طالبان کو پیغام دیا وہ ڈٹے رہیں حکومت ان سے خوفزدہ ہے۔ وزیراعظم خود قوم کے سامنے آئیں اور عمران کے بیان کے حوالے سے وضاحت کریں اس بیان کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ این این آئی کے مطابق خورشید شاہ نے کہا ڈاکٹر نواز شریف کرسی کی فکر نہ کریں تمام سیاسی جماعتیں ان کی وزارت عظمیٰ کو کسی بھی خطرے سے بچانے کیلئے متحد ہیں،دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم نہیں سیاسی لیڈر بن کر فیصلہ کریں۔ طالبان وقت حاصل کررہے ہیں، حکومت او رفورسز کو ایک صفحہ پر ہونا چاہئے۔ نوازشریف کو وزیراعظم نہیں لیڈر بن کر فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کھل کر بتائے کیا چاہتی ہے۔ آن لائن کے مطابق خورشید احمد شاہ نے طالبان سے تمام قیدیوں کو فوری رہا کرنے اور حکومت سے حقیقی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا نوازشریف لیڈر بن کر فیصلہ کریں،وزیراعظم بن کر نہیں،ان کی کرسی کو ئی خطرہ نہیں، وہ بہت مضبوط ہے،ہمیں اتنا مینڈیٹ نہیں ملا تھا موجودہ حکومت کے پاس پورا مینڈیٹ ہے، عمران خان نے بیان دیکر سیاسی عدم پختگی کا اظہار کیا۔ عمران خان نے ملک کی خدمت نہیں کی۔ نواز شریف کو عمران کے بیان پر کھل کر وضاحت کرنی چاہیے ۔ کراچی میں راہداری بند کر کے چیک کیا جائے طالبان کے پاس اسلحہ کہاںسے آرہا ہے کیونکہ انہیں اسلحہ ایم کیو ایم اورمیمن نہیں دیں گے۔ ہم بات کا بتنگڑ نہیں بنانا چاہتے۔وزیراعظم نے مذاکرات کے متعلق جو بیان دیا اس کا پہلا حصہ آپریشن کا تاثر دیتا تھا جبکہ دوسرے حصے میں مذاکرات کی بات کی گئی۔ مذاکرات کیلئے ٹیم بنائی ہم نے کہا ٹیم میں اہلیت نہیں مگر پھر بھی خاموش رہے۔ حکومت سے اسی لئے ٹائم فریم مانگا کیونکہ یقین تھا اس ٹیم کے تحت مذاکرات آگے نہیں بڑھیں گے۔