سلام اور اس کے آداب
ارشاد خداوندی ہے:۔ ٭ جب آپ ﷺ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو آپ ﷺ ان سے فرمائیے۔ تم پر سلام ہو۔ (قرآن : ۶ : ۴۵)٭ جب تم گھروں میں داخل ہو تو اہل خانہ کو سلام کرو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بابرکت اور پاکیزہ تحفہ ہے۔(قرآن : ۴۲ : ۱۶)حضور اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی:۔٭مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ ٔ قدرت میں میری جان ہے۔ تم جنت میں داخل نہ ہو گے حتیٰ کہ تم ایمان لے آؤ اور تمہارا ایمان مکمل نہیں ہے یہاں تک کہ تم آپس میں محبت کرو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں جس کے کرنے کے بعد تم آپس میں محبت کرنے لگو (پھر خود ہی فرمایا:) اپنے درمیان سلام کو عام کرو۔(ترمذی ) ٭جب تم اپنے گھروں میں داخل ہو تو اپنے گھروالوں کو سلام کرو اور جب تم کھانا کھاؤ تو بسم اللہ پڑھو، اور جب کوئی اپنے گھر میں داخل ہونے کے وقت سلام کرتا ہے اور اپنے کھانے پر بسم اللہ پڑھتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے اس گھر میں نہ تمہارے رات گزارنے کا ٹھکانا ہے اور نہ رات کا کھانا۔ اور جب تم میں سے کوئی شخص سلام نہیں کرتا اور نہ کھاتے وقت بسم اللہ پڑھتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے تمہیں رات کا ٹھکانا اور کھانا مل گیا۔(کنزالعمال)٭جو شخص چاہتا ہے کہ شیطان اس کے پاس نہ کھانے پر آئے اور نہ ہی رات اور دن کے وقت اس کی آرام گاہ میں آئے تو اسے چاہیے کہ جب اپنے گھر میں داخل ہو تو اہل خانہ کو سلام کرے اور کھانے پر بسم اللہ پڑھے۔ (کنزالعمال)
٭اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مقبول ﷺ کے نزدیک بہتر وہ انسان ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے۔ (مسنداحمد)٭سوار پیدل کو، پیدل بیٹھے ہوئے کو، تھوڑے زیادہ کو اور چھو ٹے بڑے کو سلام کریں۔ (ترمذی) ٭جب تم گھر میں جاؤ تو اپنے اہل خانہ کو سلام کہو اِس طرح تمہیں اور تمہارے اہل خانہ کو برکت حاصل ہوگی۔ (ترمذی)٭السلام علیکم کہنے سے دس نیکیاں، السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہنے سے بیس نیکیاںاورالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے سے تیس نیکیاںملتی ہیں۔ (ترمذی)٭ ایک دفعہ حضورِاکرم ﷺ ایک مجلس کے پاس سے گزرے جس میں مسلمان ، مشرک اور یہود سب اکٹھے بیٹھے تھے آپ ﷺ نے اُنہیں سلام کہا (یعنی السلام علیکم کہا)۔ (ریاض الصا لحین) حضرت آدم نے سب سے پہلے فرشتوں کو سلام کیا، لہٰذا ہم جب کسی کو سلام کریں تو ہمیں اسکے ساتھ اسکے نیکی اور بدی لکھنے والے فرشتوں کی نیت بھی کرنی چاہیے تاکہ فرشتے بھی ہمارے سلام کا جواب دیں اختتامِ جماعت پر سلام کہتے ہوئے امام اور مقتدی دونوں کو اطراف کے نمازیوں کے علاوہ اپنے دائیں بائیں متعین فرشتوں کو بھی سلام کہنا چاہیے اور اگر کوئی انسان اکیلے نماز پڑھ رہا ہے تو وہ سلام کہتے ہوئے صرف اپنے دائیں اور بائیں متعین فرشتوں کی نیت کرے۔ (الفقہ علی المذاھب الاربعۃ)