غریبانِ شہر اور امیران شہر کا پاکستان
لاہور میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا، اسلام آباد میں نوازشریف نے شیخ رشید کا تعارف سعودی ولی عہد شہزادے سے کرایا۔ پرویز رشید نے سعودی شہزادے کے لئے قسم اٹھائی، عمران خان سپریم کورٹ چلے گئے، اس سے پہلے ارکان سینٹ کو بکا¶ مال کہا، جنرل کیانی نے عمران خان کے جھوٹ کی کھلی تردید کی مگر نوازشریف نے سیاسی بات کی نہ تردید نہ تائید۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز پولیو کے قطرے پلاتی ہیں، پشاور اور خیبر پختونخوا میں طالبان انہیں مارتے ہیں، لاہور میں افسران اور حکمران انہیں ذلیل و خوار کرتے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے قتل پر ہم طالبان کی مذمت کرتے ہیں، لاہور میں وہی کام کرنے والوں کے ساتھ کیا کریں۔ یہ طالبان سے بڑے اور گندے طالبان ہیں، کیا ان کے لیڈر خواجہ سلمان رفیق ہیں، پنجاب کے مشیر صحت۔ وہ دل والے آدمی ہیں، خواجہ سعد رفیق کے بھائی ہیں، وہ بھی دلیر آدمی ہیں۔ تین مہینوں سے بے چاری لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تنخواہیں نہیں ملیں، نہ الا¶نس نہ کوئی مراعات، وہ گھر گھر جا کے قطرے پلاتی ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں بھی وہ پہنچیں کہ جیسے ممبران اسمبلی کو پولیو کے قطرے پلانے آئی ہوں۔ وہ معذوروں سے بھی ز یادہ معذور ہیں۔ اسمبلی کے ایک اجلاس پر جو خرچ ہوتا ہے وہ ساری ہیلتھ ورکرز کی تنخواہ سے بھی زیادہ ہے۔ ہر طرح کے حاکم لوگ کتنے ظالم لوگ ہیں۔ فروری میں ممبران اسمبلی نے جس بات کے لئے وعدہ کیا تھا اب وہ مارچ تک چلا گیا ہے۔ نجانے مارچ میں ڈبل مارچ ہو گا یا کوئک مارچ ہو گا۔ کیا کبھی افسران کی تنخواہیں رکی ہیں، کبھی انہوں نے اپنے کسی مطالبے کے لئے دھرنا دیا ہے۔ اس ملک کے غریبوں، غریب ملازموں کو افسران اور حکمران ہر وقت ذلیل کرتے ہیں، بے عزت کرتے ہیں، لیڈی ہیلتھ ورکرز طالبان تو قتل کر کے انہیں زندگی کی شرمندگی سے نجات دلا دیتے ہیں۔ یہ معاشی طور پر زخمی کرتے ہیں نہ جینے دینے ہیں نہ مرنے دیتے ہیں، وعدہ کر کے انہیں ریگولر کیوں نہیں کیا گیا، اُن میں سے اکثر نے (ن) لیگ کو ووٹ دیا ہو گا۔
سلمان رفیق سے گذارش ہے کہ شہباز شریف کا کوٹ بیچ کر دو چار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ایک مہینے کی تنخواہ ادا کر دیں۔ وزیر تعلیم رانا مشہور کا بس چونامنڈی گرلز کالج کی بچیوں پر چلتا ہے۔ وہاں عیش و عشرت کا اڈا بنانے کا ارادہ انہوں نے کیا ہے۔ شہباز شریف کے نوٹس لینے پر رانا صاحب دبک گئے۔ اُن کی اوقات صرف اتنی ہے اُن کے دل میں بھی خلش ہے۔ وہ چونامنڈی گرلز کالج میں گڑبڑ ضرور کریں گے۔ سلمان رفیق سے میری گذارش ہے کہ وہ رانا مشہود نہ بنیں، وہ صحت کے شعبے میں کچھ کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمت نہ ہاریں، ڈاکٹروں اور نرسوں کا معاملہ بھی بہت بڑا امتحان تھا۔ وہ رعائتی نمبروں میں پاس ہو گئے ہیں۔ ہیلتھ ورکرز کے معاملے میں فرسٹ ڈویژن لے کے پاس ہوں۔ یہ بھی غور کریں کہ کیا جائزہ مطالبات کے لئے دھرنا ضروری ہے۔ آخری گذارش ان سے یہ ہے کہ اب لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ایک اضافی تنخواہ بھی دیں ورنہ ان کے ساتھ بیٹھ کر دھرنا دیں۔
نوازشریف نے دعوت میں موجود شیخ رشید کا تعارف سعودی ولی عہد شہزادے سے کرایا۔ شیخ رشید ہماری پچھلی حکومت میں وزیر تھے۔ ایک کھیسانی مسکراہٹ شیخ صاحب کے لبوں پر آ کر رہ گئی۔ نوازشریف کے چہرے پر ”کھسیانی سنجیدگی“ طاری تھی۔ وہاں اگر امیرمقام موجود ہوتے تو اس کا تعارف بھی نوازشریف اس طرح کراتے۔ امیر مقام میری حکومت توڑنے والے جنرل مشرف کے وزیر شذیر تھے، اب میری حکومت میں مشیر وغیرہ ہیں۔
پرویز رشید نے میڈیا کے سامنے قسم اٹھا کے کہا کہ سعودی شہزادے نے جنرل مشرف کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ پرویز رشید کی بات ٹھیک ہے مگر یہ بات سعودی شہزادہ سب کے سامنے تو نہیں کرے گا۔ بہرحال اتنا تو پرویز رشید جانتے ہیں کہ صدر مشرف نے سعودی عرب کے شاہی خاندان کی مداخلت پر نوازشریف کی سزا معاف کر کے انہیں جدہ کے سرور محل میں جانے دیا تھا، اب بھی شاید نواز حکومت چاہتی ہے کہ مشرف کو سزا ملے، وہ معاف کی جائے اور انہیں جانے دیا جائے مگر لگتا ہے کہ اس سے پہلے ہی مشرف چلے جائیں، پھر برادرم احسن اقبال کا کیا ہو گا۔
میں تو بہت پہلے سے لکھ رہا ہوں کہ سعودی عرب مشرف کے معاملے کو نظرانداز نہیں کرے گا، آپ کو یاد ہو گا کہ سعودی عرب کے دورے کے بعد وہ شاہ عبداللہ کے خصوصی طیارے پر لندن گئے تھے لیکن اس سے زیادہ اہم معاملہ طالبان کا ہے۔ افغان جہاد کے آغاز ہی سے سعودی عرب طالبان کو سپورٹ کرتا ہے۔ آج کل طالبان کا معاملہ بہت حساس ہے۔ مشرف کے مقدمے کے لئے کوئی آدمی اتنی دلچسپی نہیں رکھتا۔ سعودی شہزادے کی ملاقات جنرل راحیل شریف سے بھی ہوئی ہے۔ ان ملاقاتوں میں کیا ہوتا ہے عام لوگوں کو کبھی پتہ نہیں چلا۔
عمران خان سپریم کورٹ چلے گئے، چار حلقوں کے لئے انگوٹھوں کے نشانات کا معاملہ سنگین ہو گیا۔ اس سلسلے میں نادرا کے چیئرمین طارق ملک معطل ہو کے عدالت سے بحال ہوئے، پھر مستعفی ہو گئے۔ ان کے ساتھ کیا کیا ہوا، مجھے معلوم ہے، مجھے میرے عزیز اور طارق ملک کے دوست فیصل نے کچھ باتیں بتائی ہیں، عمران خان کو کیوں معلوم نہیں ہوئیں، اُسے کسی کے دکھ سے کیا غرض ہے وہ سمجھتے ہیں کہ سب لوگ میرے لئے قربانی دینے کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے سیاسی مصلحت کے لئے اپنے کہے ہوئے لفظ شرمناک کے معانی بدل دئیے تھے۔ معانی اور معافی کا مطلب ایک ہو گیا، عدالت اور سیاست میں فرق مٹ گیا ہے۔
عمران نے ارکان سینٹ کو بکا¶ مال کہہ دیا، وہ مال دے کے منتخب ہوتے ہیں، سینٹ میں تحریک استحقاق ان کے خلاف جمع کرا دی گئی ہے۔ عمران کا ممبران اسمبلی کے لئے کیا خیال ہے، وہ ٹکٹ کے لئے نجانے کس کس کو پیسے دیتے ہیں۔ سیٹوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ تحریک انصاف کے لئے کیا کیا کیا باتیں زبان زدعام ہیں۔ امریکہ اور یورپ سے جن لوگوں نے لاکھوں ڈالر کے فنڈز تحریک انصاف کو دئیے تھے کون لوگ کھا گئے۔ امریکہ کے محبوب عالم اور یورپ کے راجہ ضیا فنڈز جمع کرنے میں پیش پیش رہے۔ انہوں نے ٹرانسپیرنسی اینڈ اکا¶نٹیبلٹی سیل بنایا ہے۔ ان کے پاس سب دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ محبوب عالم بنی گالا اسلام آباد میں عمران کے گھر گئے۔ وہاں عمران خان نے اُسے عمران اسماعیل اور دوسرے لوگوں کی موجودگی میں گریبان سے پکڑ کر باہر نکال دیا۔ عمران اپنے ساتھیوں پر الزامات کا جواب دیتے غصے میں آ گئے۔ محبوب عالم نے لاہور میں اس حوالے سے ایک سیمینار کیا ہے۔ وقت نیوز پر پروگرام بھی کیا گیا ہے جس میں ہارون الرشید بھی تھے۔ جتنے گھپلے اور فراڈ اس لحاظ سے تحریک انصاف میں ہوئے ہیں کسی سیاسی جماعت میں نہیں ہوئے۔
عمران نے جنرل کیانی کے لئے غلط بات کی کہ ان کے حوالے سے نوازشریف نے بتایا کہ ان کے آپریشن میں 40 فیصد کامیابی کا امکان ہے۔ جنرل کیانی نے کھلی تردید کی ہے کہ عمران نے غلط کہا ہے۔ نوازشریف نے سیاسی بات کی، وہ جنرل کیانی اور عمران خان دونوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے۔ یہ پاک فوج کی کریڈیبلٹی کی بات ہے۔ عمران کسی ذاتی بات کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے عام نہ کرے۔ نوازشریف کو بھی واضح طور پر جواب دینا چاہئے تھا۔ سیاستدانوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ جنرل راحیل شریف جنرل کیانی سے مختلف ہیں۔