نذیر کیمیکل انجینئرنگ فائنل ائر کا امتحان نہ دے سکا، ایم کیو ایم سے بھی منسلک رہا
لاہور ( نامہ نگار) پولیس کی تاحال تفتیش کے مطابق کینسر میں مبتلا نذیر اقبال پر شبہ ہے کہ اس نے خاندان کے سات افراد کو قتل کر کے خودکشی کی۔ نذیر اقبال کے والد بشیر احمد کمبوہ نے دو شادیاں کر رکھی تھیں شاہد اقبال نذیر کا سگا اور زاہد اقبال سوتیلا بھائی تھا مقدمہ کا مدعی واجد اقبال بھی سگا بھائی ہے ایک سگا بھائی امریکہ اور ایک جہانیاں میں ہے ۔ 55 سالہ نذیر اقبال کیمیکل انجینئر بننا چاہتا تھا لیکن فائنل ایئر میں امتحان نہ دے سکا اسے اس بات کا اسے بہت رنج تھا۔ وہ غیر شادی شدہ تھا پہلے ننھیال کے گھر گوجرانوالہ میں رہا اور زمیندارہ کرتا رہا وہ 5 سال تک کراچی میں ایم کیو ایم سے منسلک رہا اور پھر ڈیڑھ سال قبل جوہر ٹائون میں بھائیوں کے گھر آگیا اور یہیں رہنے لگا۔ شوکت خانم کینسر ہسپتال کے ڈاکٹروں نے نذیر کو جواب دے دیا تو بھائیوں نے اپنے خرچے پر اتفاق ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال سے اس کا علاج کرانا شروع کر دیا۔ آج کل نذیر کی کیموتھراپی ہو رہی تھی وہ نشہ آور ادویات استعمال کرتا تھا جو جائے واردات سے بھی ملی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نشہ اور بیماری کی وجہ سے وہ ذہنی مریض بن چکا تھا تاہم محلے داروں کا کہنا ہے نذیر پر پولیس بلاوجہ شک کررہی ہے۔ پولیس اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے ایسے بیانات دے رہی ہے تاکہ کیس کو جلد از جلد داخل دفتر کردیا جائے ایک محلے دار کا کہنا ہے کہ نذیر ایک پڑھا لکھا شخص تھا۔ کینسر ہونے کے باوجود اس کے چہرے پر کبھی اداسی یا مایوسی نہیں محسوس کی بلکہ محلے داروں سے خوش اسلوبی سے ہی پیش آتا تھا اور وہ امریکہ میں کینسر کے علاج و معالج کیلئے بھی جانے والا تھا۔