• news

مشرقی‘ مغربی سرحدوں پر خطرات‘ بڑی تعداد میں فوج سعودی عرب نہیں بھجوا سکتے : پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے بھارتی آرمی چیف تواتر سے اشتعال انگیز بیانات دے رہا ہے۔ پاکستان ایران تعلقات مضبوط ہیں جنہیں کسی ایک واقعہ کے پس منظر میں نہیں دیکھا جا سکتا۔ ایک لاکھ فوج سعودی عرب بھجوانے کی بات غلط ہے۔ بنگلہ دیش نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ترجمان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا وہ ایسے کسی معاملہ کے بارے میں نہیں جانتیں جس میں پاکستان نے امریکہ سے کہا ہو وہ افغانستان سے اپنی فوجوں کا انخلاء ملتوی کر دے۔ جہاں تک امریکی سنٹرل کمان کے سربراہ کے دورہ پاکستان کا تعلق ہے تو  آئی ایس پی آر اس بارے میں بیان جاری کر چکا ہے۔ ترجمان نے کہا دبئی میں افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت افغانستان کا داخلی معاملہ ہے۔ ہمیں اس بات چیت کے شرکاء سے کوئی سروکار نہیں۔ پاکستان کی دلچسپی محض یہ ہے افغانستان میں پایئدار امن قائم ہو سکے۔ ترجمان سے پوچھا گیا حالیہ دنوں میں دو بار ایران نے پاکستانی حدود کے اندر گولہ باری کی جس سے ایک  بچہ جاں بحق  بھی ہو گیا تو ترجمان نے کہا پاکستان اور ایران کے حکام  پر مشتمل کمیشن کا کوئٹہ میں  اجلاس دو دن جاری رہا ہے جس میں تمام امور یقیناً زیر غور آئے ہوں گے۔ وہ گولہ باری کے اس واقعہ سے لاعلم ہیں۔ ترجمان نے کہا ایران کی طرف سے  وزیراعظم کے دورہ تہران کی خواہش کا  بھی اظہار کیا گیا۔ اس حقیقت کا بھی ادراک کیا گیا کچھ عناصر پاکستان اور ایران کے درمیان  مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں جن سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ترجمان نے کہا ایک لاکھ فوج سعودی عرب بھجوانے کی عجیب و غریب  اطلاع ہی غلط ہے۔ پاکستان کی فوج کی کل تعداد چھ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ پاکستان کو مشرقی سرحد کی  نگرانی کرنی ہوتی ہے۔ مغربی سرحد سے دہشت گرد حملوں کا سامنا ہے۔ ان حالات میں پاکستان اتنی بڑی تعداد میں فوج ویسے ہی سعودی عرب بھیجنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وسط ایشیائی ریاستوں سے براستہ افغانستان ’’کاسا1000 ‘‘ منصوبہ کے تحت بجلی کی خریداری کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ منصوبہ افغانستان میں مکمل امن کے بعد ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ ترجمان نے متحدہ عرب امارات، بطور خاص  ابو ظہبی سے بڑی تعداد میں پاکستانیوں کو بے دخل کئے جانے کی اطلاعات سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا وہ اس معاملہ کی چھان بین کریں گی۔ بلوچ علیحدگی پسندوں کے بہروپ میں جاری سرگرمیوں کے حوالہ سے ترجمان نے کہا ’’ہمیں  ان سرگرمیوں کو منظم کرنے والوں اور فنڈز دینے والوں کے بارے میں کچھ اندازہ ہے اور اس حوالہ سے ہم میزبان حکومتوں کے ساتھ یہ معاملہ بھی اٹھاتے رہتے ہیں لیکن سردست  ایسی کوئی تجویز برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے نہیں بھجوائی گئی کہ میڈیا کے محاذ پر ان سرگرمیوں کا کیسے تدار ک کیا جائے۔  انہوں نے بتایا کنٹرول لائن پر تجارتی سرگرمیوں کے حوالہ سے پاکستان بھارت مشترکہ کمیشن کا رواں ماہ اجلاس ہو گا جس میں پاکستان کے گرفتار ٹرک ڈرائیور سمیت تمام امور زیر غور آئیں گے۔ ترجمان نے کہا جہاں تک مسعود اظہر کا معاملہ تو وہ ایک فرد ہے جس  سے بھارت کو تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ مسعود اظہر کی تنظیم پر پاکستان میں پابندی ہے۔ ایک سابق جہادی مست گل کی طرف سے پشاور حملہ کی ذمہ داری قبول کئے جانے کے بارے میں انہوں کہا ایسے عناصر پاکستان اور پاکستانی قوم کیلئے خطرہ ہیں۔ افغانستان میں طالبان کے پاس قید امریکی فوجی کے حوالہ سے ترجمان نے کہا اس فوجی کے معاملہ کا ڈاکٹر عافیہ سے کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ امریکی فوجی ہے جبکہ ڈاکٹر عافیہ ایک سویلین خاتون ہیں۔ اے پی اے کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا ہے ہمیں مشرقی و مغربی سرحدوں پر خطرات کا سامنا ہے۔ بڑی تعداد میں فوج سعودی عرب بھیجنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلاء ملتوی کرنے سے متعلق درخواست سے لاعلمی ظاہر کر دی۔ تسنیم اسلم نے پاکستان کی جانب سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کو چند ماہ تک ملتوی کرنے کی کسی بھی درخواست سے لاعلمی ظاہر کی۔

ای پیپر-دی نیشن