وزیراعلیٰ نے ڈی ایس پی عہدہ پر براہ راست بھرتی کی تجویز منظور کر لی‘ پولیس کی مخالفت
لاہور (معین اظہر سے) پنجاب پولیس میں ڈی ایس پی کے عہدہ کے براہ راست بھرتیاں کرنے کی تجاویز کو مانتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے ہوم سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو کیس منظوری کے لئے بھجوانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں جس پر آئی جی پنجاب خان بیگ نے تجاویز سے قبل پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) اور رینکرز افسران کا اجلاس بلا کر اس تجویز پر ان کی رائے لی ہے جس پر اجلاس کے شرکاء نے اس کو سول بیورو کریسی کی سازش قرار دیتے ہوئے اس تجویز کی مخالفت کر دی حکومت پنجاب کی طرف سے تجویز کو منظور کئے جانے پر پولیس افسران نے اپنے طور پر اس کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ بھی کر لیا۔ پولیس ایکٹ کے تحت پولیس میں صرف کانسٹیبل اے ایس آئی، یا سب انسپکٹر کی سطح پر بھرتی ہو سکتی ہے جبکہ پی ایس پی افسران براہ راست بھرتی ہو کر آتے ہیں۔ پنجاب میں پولیس کی کارکردگی کو بڑھانے اور پرانے روایتی پولیس کلچر کو ختم کرنے کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب کو متعدد تجاویز دی گئی تھیں جس پر کہا گیا تھا کہ پنجاب پبلک سروس کمشن نے پولیس کے اندر براہ راست ڈی ایس پی بھرتی کئے جائیں جس پر پولیس کافی عرصہ سے اس کی مخالفت کر رہی تھی۔ پولیس کے تمام کیڈرز نے تجویز کی مخالفت کر دی ہے۔ پولیس کے ذرائع نے اس تجویز پرجو رائے د ی ہے اس کے مطابق اس تجویز کے اندر پولیس کے لوئر رینک میں بددلی پھیل جائے گی کیونکہ جو لوگ پولیس میں براہ راست بھرتی ہوتے ہیں ان کی ترقی کا عمل رک جائے گا اور پھر جب ترقی نہیں ہو گی تو رینکر بہتری کی بجائے کرپشن کی طرف زیادہ مائل ہونگے۔ ایک رینکر پولیس افسر کو ڈی ایس پی سے ایس پی ترقی کے لئے تقریبا 12 سے13 سال لگتے ہیں جبکہ پی ایس پی افسران پانچ سالوں میں ایس پی بن جاتے ہیں۔ اسی طرح لوئر رینک جن میں اے ایس ائی، سب انسپکٹر بھرتی ہونے والوں کی براہ راست ڈی ایس پی بھرتی ہونے سے بالکل رک جائے گی۔ پی ایس پی افسران کا موقف ہے کہ سول بیورو کریسی ان کے خلاف سازش کر رہی ہے کیونکہ وہ بھی گریڈ 17 میں آتے ہیں اور ڈی ایس پی بھی صوبائی سروس سے گریڈ 17 میں آئے گا تو اس پی ایس پی کچھ سالوں بعد ہر رینک میں پوسٹیں کم ہو جائیں گی جس سے ان کی ترقی کا عمل رک جائیگا ۔ تاہم اس بارے میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے کہا ہے کہ پولیس کی کاکردگی کی بہتری کی لئے جو تجاویز دی جائیں پولیس کا محکمہ ان تجاویز کو ماننے سے انکار کر دیتا ہے تاہم ڈی ایس پی براہ راست بھرتی ہونگے تو پولیس میں کارکردگی اور مقابلے کا رحجان بڑھے گا۔