مشرف کی درخواستیں مسترد
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کا مقدمہ فوجی عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی‘ مشرف کیخلاف غداری کیس خصوصی عدالت میں چلے گا‘ مشرف 11 مارچ کو طلب۔ مشرف کے وکلاء نے خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا تھا۔ ان کی یہ درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔ اس فیصلے سے کیس پر زیادہ اثر پڑنے والا نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ ججز بنچ سے الگ ہو جائیں گے ان کی جگہ نئے آجائیں گے اور ہائی ٹریژن کیس کے فیصلے میں کچھ تاخیر ہو سکتی ہے۔ کچھ ماہرین کی رائے ہے کہ مشرف کے وکلاء کیس کو طول دینے کے حربے اختیار کر رہے ہیں۔ مشرف غداری کیس سے عوام میں ایک ہیجائی کیفیت پائی جاتی ہے۔ یہ کوئی معمولی کیس نہیں۔ اس کیس کے فیصلے سے جمہوریت کا مستقبل وابستہ اور ممکنہ طور پر آمریت کے راستے ہمیشہ کیلئے بند ہو جائینگے۔ خصوصی عدالت نے مشرف کو فرد جرم کیلئے 11 مارچ کو طلب کیا ہے جس طرح وہ 8 فروری کو پیش ہو گئے۔ امید رکھنی چاہئے کہ 11 مارچ کو بھی پیش ہو جائینگے۔ انصاف کے تقاضے ہر صورت پورے ہونے چاہئیں۔ ججوں کی تعیناتی ملزم کی مشاورت پر تو نہیں ہو سکتی۔ تاہم اس کا عدالت پر اعتماد ہو تو فیصلے پر انگلی نہیں اٹھے گی۔ اس کیس میں ملزم کو سزائے موت ہو سکتی ہے اس لئے اس کیس کو جلد بازی میں نمٹانے کی کوشش نہیں ہونی چاہئے۔ ملزم کو صفائی کا پورا پورا موقع دیا جائے اگر اس میں معمول سے کچھ وقت زیادہ بھی لگ جائے تو کسی حلقے کو اس پر تشویش نہیں ہونی چاہئے۔ مشرف خود کو بے قصور سمجھتے ہیں تو عدالت میں اپنی بے گناہی جتنا جلد ممکن ہے ثابت کریں اور تسلی سے جس ملک میں جا کر رہنا اور علاج کرانا پسند کرتے ہیں چلے جائیں۔