انٹرنیٹ کو محدود کرنے سے تھری جی بے سود، اقدام غیرقانونی، عدالت جائینگے: انٹرنیٹ کمپنیاں
اسلام آباد (محمد فہیم انور/ نوائے وقت نیوز) حکومت کی جانب سے غیر قانونی فون کالوں کی روک تھام کیلئے لگائے جانیوالے خودکار نظام کی وجہ سے ملک میں سافٹ وئر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔ غیر قانونی ٹریفک کی روک تھام کی آڑ میںگذشتہ دوماہ سے جاری انٹرنیٹ ایڈریسز کو حکومت کی طرف سے بند کرنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ اگرانٹر نیٹ کو بلا امتیاز محدودکرنے کا سلسلہ جاری رہا تو ملک میں آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کی جانیوالی تھری جی اور ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی کے سپیکٹرم کی نیلامی سے مطوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے اور نہ ہی اس نیلامی میں دلچسپی رکھنے والی ملکی و غیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی برقرار رہے گی۔ یوں حکومت نیلامی سے متوقع آمدنی حاصل کرنے سے قاصر رہے گی اور اب توچند دنوں سے حکومت نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) وی پی این بند کرنے کا بھی سلسلہ شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں لاکھوں انٹرنیٹ صارفین اور ہزاروں کاروباری ادارے متاثر ہو رہے ہیں۔ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنیوں نے حکومت کے اس قدم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اسطرح حکومت مواصلات کی سہولت میں خود خلل ڈال کر ٹیلی کام ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی اس پالیسی کو جاری رکھنے کے حق میں نہیںہیں لیکن وزارت خزانہ کی طرف سے اس پالیسی کو جاری رکھنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت ایک طرف تھری جی سپیکٹرم کی آکشن سے 5 ارب ڈالر حاصل کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ دوسری طرف انٹرنیٹ کو بند کرکے دنیا میں پاکستان کا امیج تباہ کیا جا رہا ہے۔ انٹرنیٹ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس غیر قانونی قدم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گی۔