• news

پہلے ہی روز قرآن و سنت نافذ کردیتے تو مذاکرات تعطل کا شکار نہ ہوتے: مولانا عبدالعزیز

 اسلام آباد (آئی این پی) لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ پہلے ہی دن سے قرآن و سنت کا نفاذ ہوتا تو مذاکرات تعطل کا شکار نہ ہوتے،طالبان کی وکالت نہیں ثالثی کا کردار ادا کر رہا تھا، حکومت نے لڑنا ہے تو زمینی طریقے سے جنگ کی جائے، فریقین آئیں اور مل بیٹھ کر قرآن و سنت کی روشنی میں بھائی بھائی بن جائیں۔ ویب سائٹ سے انٹرویو میں مولانا عبدالعزیز نے کہاکہ میں نے پہلی ہی ملاقات میں اس بات کا اظہار کردیا تھا کہ طالبان کا مطالبہ ہے کہ قران و سنت کا دستور ہو اور شریعت کا نفاذ ہو جس پرحکومتی کمیٹی نے کہا کہ یہ ہمارے بس میں نہیں جس کے بعد میں نے کہہ دیا تھا کہ پھر یہ مذاکرات کیسے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم اندھے بہرے نہیں تھے اس لیے میں عملاً کمیٹی سے علیحدہ ہوگیا۔ جو نسخہ بلوچستان میں استعمال کیا گیا اس کا نتیجہ ہم نے دیکھ لیا اس لیے یہ نسخہ معاملے کو حل نہیں کر سکتا۔ کہتے ہیں بمباری میں غیر ملکی مارے گئے ہیں، میں کہتا ہوں کہ ان کے پاس کیا ثبوت ہیں۔ اگر حکومت نے لڑنا ہے تو وہ زمینی طریقے سے جنگ کریں۔ لال مسجد کے خطیب نے کہا کہ فورسز کے پاس جیٹ طیارے ہیں اور ان کے پاس خودکش بمبار ہیں، اب دونوں طرف سے لڑائی ہورہی ہے اور دونوں طرف سے غلطیاں سرزد ہوئیں۔ ملک میں امریکہ کا قانون چل رہا ہے میڈیا پر رنگ و روغن کی محفلیں چل رہی ہیں۔ قتل عام دونوں طرف سے بند ہونا چاہیے، مگر ایک فرقہ ایک طرف کے قتل پر چپ رہتا ہے، میں نے پورے پاکستان کے علما کو چیلنج کیا کہ آئیں اور مجھ سے بحث کریں کہ یہ آئین قران و سنت کے مطابق ہے۔

ای پیپر-دی نیشن