• news

ہنگو: ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ‘ 9 شدت پسند جاں بحق‘ لوئرکرم ایجنسی میں چوکی پر حملہ‘ ایک اہلکار زخمی‘ فورسز کی جوابی کارروائی

ہنگو (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) صوبہ خیبر پی کے ضلع ہنگو میں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس سے 9 شدت پسند جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے۔ عسکری ذرائع کے مطابق یہ کارروائی ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل میں میں دو مختلف مقامات پر کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ ہنگو اور اورکزئی ایجنسی کے سرحدی علاقے طورہ اوڑی میں واقع شدت پسندوں کے ایک مرکز میں کسی بڑی کارروائی کی تیاری ہو رہی ہے جس پر انکے ٹھکانے کو گن شپ ہیلی کاپٹروں سے نشانہ بنایا گیا۔ عسکری ذرائع نے بتایا کہ ٹل کے علاقے درسمند میں بھی عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق مارے جانے والوں میں بعض اہم کما نڈر بھی شامل ہیں تاہم ابھی تک کسی کمانڈر کا نام سامنے نہیں آیا ہے۔ دوآبہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او خان اللہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ تورہ اوڑی کے علاقے میں شدت پسند کمانڈر گل زمان کے مکان کو نشانہ بنایا گیا جو پولیس کو مختلف جرائم میں مطلوب تھا۔ ایس ایچ او نے کہا کہ علاقے کو سکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لیا ہوا ہے جہاں پولیس کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ خیال رہے کہ ہنگو کا علاقہ تورہ اوڑی قبائلی علاقے اورکزئی اور کرم ایجنسی کے سنگم پر واقع ہے۔ یہاں کچھ علاقے بندوبستی علاقوں میں شامل ہیں لیکن جرائم پیشہ اور شدت پسند عناصر کے مراکز ہونے کی وجہ سے یہ مقامات پولیس کے لیے ’ نوگو ایریا‘ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تازہ کارروائی ایسے وقت کی گئی ہے جب حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے اور فریقین ایک دوسرے پر جنگ بندی کیلئے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ بمباری کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے۔ عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے۔ کارروائی میں چار کوبرا ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا۔ سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی کی اور ایک اہم مرکز کو نشانہ بنایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی کارروائی کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کی مختلف تحصیلوں میں جیٹ طیاروں سے شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ دریں اثنا کسی ممکنہ خطرے کے پیش نظر لاہور، اسلام آباد سمیت اہم شہروں میں سکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت پر پولیس اور امن وامان کے ذمہ داروں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے الرٹ رہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع نے بتایا کہ یہ کارروائی وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر کی گئی تھی۔ دریں اثناشمالی وزیرستان میں آپریشن کے پیش نظر مقامی علاقوں کے لوگوں نے ٹل‘ کوہاٹ‘ کرم ایجنسی‘ بنوں اور پشاور سمیت ملک کے دیگر صوبوں کے علاوہ افغانستان منتقلی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ 4707 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے شمالی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان سمیت گل بہادر گروپ‘ حقانی نیٹ ورک‘ اسلامی موومنٹ آف ازبکستان‘ اسلامی جہاد گروپ‘ جندالحفظہ‘ پنجابی طالبان اور ابوافشاں چھراکی گروپس حکومتی کارروائی کے بعد حرکت میں آ گئے ہیں۔  میڈیا  رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان کی قبائلی ایجنسی اس وقت فرنٹیئر ریجن بنوں‘ جنوبی وزیرستان‘ لکی مروت‘ ہنگو‘ کرم ایجنسی اور افغانستان سے جڑی ہوئی ہے۔ 4707 مربع کلومیٹر کا علاقہ 9 لاکھ نفوس سے زائد پر مشتمل ہے۔ ان علاقوں میں داوڑ اور عثمان زئی مشہور قبائل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جنوبی وزیرستان آپریشن کے وقت بھی پناہ گزینوں کیلئے باقاعدہ کیمپوں کا انتظام نہیں کیا گیا علاقوں کے لوگ اپنے رشتہ داروں کے گھروں پر مقیم رہے تھے لیکن اب شمالی وزیرستان کے پناہ گزینوں کیلئے بنوں اور لکی مروت کے درمیان محفوظ اور وسیع انڈس ہائی وے پر کیمپ قائم کرنے کیلئے غور کیا جا رہا ہے تاہم آپریشن کے پیش نظر زیادہ تر لوگ ٹل‘ کوہاٹ‘ کرم ایجنسی‘ بنوں اور پشاورسمیت پنجاب اور سندھ کے شہروں کے علاوہ افغانستان منتقل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین یو ایس ایڈ کے تعاون سے شمالی وزیرستان کی 70 سے 90 ہزار خاندانوں یا تقریباً سات لاکھ افراد کیلئے امدادی پیکیج کا بھی انتظام کریگا۔  لوئر کرم ایجنسی میں فورسز چیک پوسٹ پر شدت پسندوں کے حملے میں ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ حملے کے بعد فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو بھاری توپخانے سے نشانہ بنایا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق خاوند کنڈائو میں شدت پسندوں نے فورسز کی  چوکی کو بھاری اور خود کار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہوگیا اور چیک پوسٹ کو نقصان پہنچا۔ حملے کے بعد فورسز نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی اور چھوٹے اور خودکار ہتھیاروں کے علاوہ بھاری توپخانے سے بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے تاہم فوری طور پر سرکاری آزاد ذرائع  سے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر میران شاہ سے دتہ خیل تک غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق میران شاہ سے ملحقہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی پٹرولنگ بڑھا دی گئی ہے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔  

ای پیپر-دی نیشن