اسلامک یونیورسٹی، طالبہ کو حبس بیجا میں رکھنے کا معاملہ ڈرامہ نکلا
اسلام آباد (نامہ نگار+ ایجنسیاں) بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں خود کو قید قرار دینے والی طالبہ کے ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر تین طالبات کو جامعہ سے نکال دیا لیکن طالبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ پر اسے ہاسٹل کے کمرے میں بند کرنے کا الزام عائد کردیا۔ گزشتہ روز عدالتی بیلف نے پولیس کے ہمراہ بین الاقوامی یونیورسٹی کے ہاسٹل پر چھاپہ مارا اور ہاسٹل کے کمرے میں بند لڑکی کو باہر نکال کر وارڈن شائستہ کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کی جانب سے زیر حراست وارڈن اور طالبہ کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ہاسٹل کی وارڈن کو بے گناہ قرار دیکر رہا کر دیا اور طالبہ کو بھی جانے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے طالبہ کو ہاسٹل میں رکھنے کا حکم نہیں دیا تاہم طالبہ کی شکایت پر عدالت نے قرار دیا وہ چاہیں تو یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہیں۔ طالبات کا موقف تھا ہاسٹل کے بل میں چالیس لاکھ روپے کی کرپشن سے متعلق آڈٹ رپورٹ سامنے آنے پر انہوں نے احتجاج کیا تھا جسکی پاداش میں انہیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا، مبینہ طور پر ہاسٹل میں قید کی جانیوالی طالبہ نیلم کا کہنا تھا وہ عدالتی فیصلے سے مطمئن ہیں۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر جنرل خواجہ گلزار کا کہنا تھا یہ طالبات یونیورسٹی میں ہڑتال پر تھیں انکا مطالبہ یہ تھا انہیں یونیورسٹی میں آنے جانے کے وقت کا پابند نہ کیا جائے۔ جب انکا مطالبہ تسلیم نہ کیا تو پہلے انہوں نے ہڑتال کی، دیگر طالبات کو اکسانے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر طالبہ کو شوکاز نوٹس دیا، انکے والد کو بلا کر انکی سرگرمیوں سے آگاہ کیا اور انہیں ڈسپلنری کمیٹی کے روبرو صفائی کا موقع دیا جس کے بعد انہیں ہاسٹل سے نکال دیا گیا، ہاسٹل سے نکالے جانے کیخلاف ان طالبات نے عدالت سے حکم امتناعی لے لیا جو گزشتہ روز خارج ہو گیا۔ اے پی پی کے مطابق واضح رہے دسمبر میں طالبات ہاسٹل کے میس بل میں 40 لاکھ روپے کی کرپشن سے متعلق آڈٹ رپورٹ سامنے آنے پر طالبات نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا، جس کو دبانے کے لئے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طالبات کے ساتھ بات چیت کر کے معاملہ دبانے کی کوشش کی تاہم طالبات کو لیڈ کرنیوالی چھ طالبات کے انکار پر انکے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شعبہ شریعہ لاء کی تین طالبات نیلم جہان خان،حبہ اور رومانہ کو یونیورسٹی سے نکالتے ہوئے ہاسٹل سے بے دخل کر دیا تھا جس کے خلاف طالبات نے عدالت سے 25 فروری تک حکم امتناعی حاصل کر رکھا تھا۔گزشتہ روز یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبات کو معاملہ طے کرنے کیلئے ہاسٹل بلایا اور انہیں ہاسٹل کے کمرے میں محبوس کردیا جس پر نیلم جہان خان نے پولیس کو اطلاع دی،پولیس نے علی الصبح اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طالبات ہاسٹل میں چھاپہ مار کر محبوس طالبہ کو بازیاب کرانے کے بعد ہاسٹل کی ایڈیشنل وارڈن شائستہ کو حراست میں لے لیا تھا جبکہ پولیس نے کہا اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طالبات کو محبوس کرنے کے شواہد نہیں ملے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عدالت نے گزشتہ روز طالبہ کو یونیورسٹی ہاسٹل میں رکھنے کا حکم نہیں دیا۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر جنرل گلزار خواجہ کا کہنا ہے وقت کی پابندی کے معاملے پر لڑکیوں کو نکالا جس پر انہوں نے ہاسٹل میں بند ہونے کا ڈرامہ رچایا۔ مزید برآں طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف تھانہ سبزی منڈی میں حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست دے دی۔ درخواست میں طالبات کی طرف سے یونیورسٹی انتظامیہ پر اغوا کا الزام عائد کیا گیا ہے۔