• news

صدام حسین نام عراقیوں کیلئے مصیبت بن گیا، بدلنے کیلئے دھمکایا جاتا ہے:بی بی سی

بغداد (بی بی سی نیوز) عراق کے سابق صدر صدام حسین کی گرفتاری سے اب تک ایک دہائی گزر چکی ہے لیکن وہ لوگ جن کا نام بدقسمتی سے اس ناپسندیدہ آمر کے نام پر رکھ دیا گیا اب بھی لوگوں کے دلوں میں ان کی یاد تازہ کرتے رہتے ہیں۔ ان لوگوں کو اس نام کا دکھ جھیلنا پڑ رہا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شیعہ کمیونٹی  سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ  صدام علوی نے بتایا کہ سال 1978 میں ان کے دادا نے ان کا نام اس وقت رکھا تھا  جب  صدام عراق کے صدر نہیں بنے تھے  لیکن وہ کافی مقبول ہو رہے تھے۔ اگرجہ ان کا نام جلد ہی ان کے لئے پریشانی کا باعث بن گیا۔ سکول میں ان کے اساتذہ نے انہیں بلند درجے پر رکھنا شروع کر دیا  اور وہ یہ امید کرنے لگے کہ نوجوان صدام  اپنے ہم  نام کے نقشے قدم  پر چلتے ہوئے کامیابیاں  حاصل کرے گا۔ جب وہ ان کی توقعات پر پورے نہیں اترتے تھے  تو انہیں سخت سزا بھی ملتی تھی۔  فوج میں جبری بھرتی کے تحت جب وہ فوج سے منسلک ہوئے تو انہیں یہ امید تھی کہ فوجی اور وہاں موجود افسر ان سے بہتر سلوک کریں گے لیکن اصل میں سب کچھ اس کے برعکس ہوا۔ جب پہلی دفعہ وہ اپنی وردی لینے گئے تو وہاں ڈیوٹی پر مامور افسر نے ان کا نام جاننے کے بعد ان سے بدسلوکی کی اور غصے میں یہ بھی کہا کہ صدر سے ملتا جلتا نام رکھنے کا حوصلہ کرکے انہوں نے ان کے نام کی توہین کرنے کی کوشش کی ہے۔ جب 2003 میں آمر صدام حسین کو معزول کر دیا گیا تب جنریٹر آپریٹر صدام نے سوچا کہ اب ان کے نام سے منسلک بوجھ ختم ہو جائے گا لیکن عراق میں امریکی حملے کے بعد حقیقت اور بھی پیچیدہ ہو گئی۔ سیاسی جماعتوں نے صدام کے والد کو فون کر کے ان کا نام تبدیل کرنے کے لیے کہا لیکن ان کے خاندان نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ لوگ اب بھی انہیں سڑک پر دھمکاتے ہیں۔  عراق کے شمالی اور مغربی سنی اکثریت والے علاقے اور جنوب کے شیعہ فرقے سے متعلق دوسرے بہت سے صدام حسین نے مجھے الگ الگ طرح کی اپنی المناک کہانیاں سنائیں۔ رمادی میں کام کرنے والے ایک صحافی صدام نے بتایا کہ ان کے والد کو سرکاری نوکری سے نکال دیا گیا تھا کیونکہ وہ اپنے اعلی حکام کو اس بات پر یقین نہیں کر سکے کہ وہ صدام حسین کی بعث پارٹی کے رکن نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے کا نام صدام رکھا تھا اس لئے ان کے سینئر افسران نے یہ دلیل دی کہ ’معزول صدر کے نام کے ساتھ اس سے زیادہ وفاداری کس طرح ظاہر کیا سکتی ہے کہ کوئی اپنے بیٹے کا نام ہی ان کے نام پر رکھ لے۔‘ 

ای پیپر-دی نیشن