دبئی : افغان حکومت کے طالبان کے ایک دھڑے سے مذاکرات‘ ملا عمر گروپ کا اظہار لاتعلقی
دبئی + کابل (آن لائن)افغان امن کونسل نے دبئی طالبان کے ایک دھڑے سے امن بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ مذاکرات کابل حکومت کی سرپرستی میں اْن سینئر طالبان رہنماؤں کے ساتھ ہوئے، جو باقی طالبان سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔موصولہ رپورٹوں میں اہلکاروں کے ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ یہ تازہ مذاکرات افغان حکومت کی سرپرستی میں ہونے والے پہلے مذاکرات ہیں، جِن کا مقصد رواں برس افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد ملک میں امن کا قیام ہے۔افغان امن کونسل کی جانب سے اِس بارے میں گذشتہ روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے،فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ اِس طرز کی بات چیت کا عمل جاری رکھنا چاہیے اور دونوں جانب سے اْمید ظاہر کی گئی ہے کہ اِن ملاقاتوں سے کوئی مثبت پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔ بیان کے مطابق سرکاری وفد کے ارکان جن طالبان نمائندوں سے ملے، وہ امن مذاکرات کے سلسلے میں سنجیدہ تھے۔اگرچہ امن کونسل نے اِس بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کی ہیں کہ کونسل نے جن طالبان کے ساتھ مذاکرات کئے، وہ کون ہیں تاہم افغانستان میں طالبان دور میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے آغا جان معتصم کے گروپ نے اپنے ایک بیان میں اِن مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔ معتصم کے بقول دبئی میں افغان صدر حامد کرزئی کی امن کونسل کے نمائندگان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں اِس بات پر اتفاق ہوا کہ مسلح تنازعہ کے حل کے لئے مذاکراتی عمل کی راہ اختیار کی جائے۔ ادھر طالبان رہنما ملا عمر نے کرزئی انتظامیہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو مسترد کر دیا طالبان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دبئی میں جس وفد نے افغان حکومت کی امن کونسل کے ساتھ بات چیت کی ہے اْس کا اْن سے کوئی تعلق نہیں۔آغا جان معتصم ایک وقت ملا عمر کے قریبی ساتھی مانے جاتے تھے اور وہ طالبان کی طاقتور سیاسی کمیٹی کے سربراہ بھی تھے۔ کراچی میں 2010ء میں ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ ادھر افغان طالبان نے مشکلات کے پیش نظر امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ معطل کردیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں مشکل حالات کے باعث طالبان اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ معطل کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ نے دو سال کی مشاورت کے بعد طالبان کو قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کی تھی، امریکہ نے ایک امریکی فوجی کے بدلے 5 طالبان رہنمائوں کی رہائی کا کہا تھا۔