طالبان سے مذاکرات کی حامی جماعتوں کے یوٹرن پر حکومتی حلقوں کی حیرت
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) حکومتی حلقوں کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کی حامی سیاسی جماعتوں کے ’’یوٹرن‘‘ پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل تک حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا مشورہ دینے والے سیاسی جماعتوں کو قومی آپریشن پر مجبور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے حکومت پر ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت دباؤ کا حربہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف حکومت اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے سے گریز کر رہی ہے۔ پیر کی شام قومی اسمبلی اور سینیٹ میں طالبان کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے کے حوالے سے حکومت کا کوئی ذمہ دار عہدیدار جواب دینے کے لئے تیار نہیں۔ حکومت پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا سامنا کرنے سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومتی مذاکراتی کمیٹی اس وقت ’’کومہ کی کیفیت میں ہے‘‘ دوبارہ معاملات وزارت داخلہ کے پاس جا رہے ہیں۔ اگرچہ حکومتی مذاکراتی کمپنی کو تحلیل نہیں کیا گیا لیکن آنیوالے دنوں میں غیراعلانیہ طور پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی عملاً تحلیل کر دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو طالبان کمیٹی سے کوئی رابطہ قائم نہ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ دونوں جانب کے طرز عمل نے مذاکراتی کمیٹیوں کو بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے‘ امن کو ایک موقع دینے کی حامی قوتوں کو پسپائی اختیار کرنا پڑ رہی ہے۔