• news

پشاور: ایرانی قونصلیٹ کے قریب دوسرے روز روسی ساختہ بم برآمد‘ حالیہ واقعات میں 9 گروپ ملوث ہیں: آئی جی خیبر پی کے

پشاور (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایرانی قونصلیٹ کے قریب دوسرے روز بھی دہشت گردی کی کوشش ناکام بنا دی گئی، روسی ساختہ دستی بم برآمد کر لیا گیا جبکہ پیر کے روز ایرانی قونصل خانے کے باہر ہونے والے خودکش حملے کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی۔ نوعمر خود کش حملہ آور غیر ملکی تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور غیر ملکی تھا، زیادہ امکان ہے کہ حملہ آور شاید چیچن یا ازبک تھا۔ حملہ آوروں کی تعداد دو تھی، جو ایرانی قونصل خانے میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ جبکہ آئی جی خیبر پی کے پولیس ناصر درانی نے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں جنگ لڑی جا رہی ہے دہشت گردی کے واقعات میں 9 گروپ ملوث ہیں 5 ماہ کے دوران 282 بم ناکارہ بنائے گئے۔ ایرانی قونصلیٹ کے قریب کھڑی گاڑی میں 60 کلو بارودی مواد تھا جس سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیل سکتی تھی۔ علاوہ ازیں ابتدائی تفتیش کے مطابق گاڑی کے مالک کا پتہ چل گیا جس سے مزید تفتیش جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا انجن اور چیسز نمبر مل گیا ہے۔ خودکش بمبار نے چار کلوگرام وزنی بارودی جیکٹ پہن رکھی تھی۔ خودکش بمبار جس گاڑی میں آیا وہ بھی بارود سے بھری ہوئی تھی۔ خودکش حملہ آور کی گاڑی میں نصب بارودی مواد تکنیکی وجوہات کی بنا پر پھٹ نہ سکا۔ گاڑی کو انتہائی جدید طریقے سے تیار کیا گیا تھا اور گاڑی میں موجود بارودی مواد تین قسم کے ڈیوائسز سے منسلک تھا۔ خودکش حملہ آور کے اعضا مل گئے ہیں عمر 15 سے 17 سال کے درمیان تھی اور نوعمر خودکش حملہ آور غیر ملکی تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق قوی امکان ہے کہ حملہ آور شاید چیچن یا ازبک تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گاڑی آزاد کشمیر میں رجسٹرڈ ہے۔ خودکش بمبار کے اعضا ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھجوا دیئے گئے ہیں۔ دریں اثناء ایرانی قونصلیٹ کے قریب ریلوے لائن سے دستی بم برآمد ہوا ہے۔ منگل کی صبح پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران قونصلیٹ کے قریب ریلوے لائن سے دستی بم برآمد ہوا جس پر بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کیا گیا جس نے بم کو ناکارہ بنا دیا۔ علاوہ ازیں پشاور پولیس لائنز میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی خیبر پی کے پولیس ناصر درانی کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز پشاور بڑی تباہی سے بچ گیا۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں 9 گروپ ملوث ہیں جن میں کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی، ٹی ٹی پی سوات، ٹی ٹی پی طارق گروپ، ٹی ٹی پی فائق، ٹی ٹی پی جنگریز، ٹی ٹی پی عقیل، ٹی ٹی پی گنڈاپور اور امارت اسلامیہ شامل ہیں۔ آئی جی کے مطابق پولیس نے گذشتہ پانچ ماہ کے دوران دہشت گردی کے 24 بڑے واقعات کا سراغ لگایا، 282 بم ناکارہ بنائے گئے جبکہ مختلف واقعات میں بم ڈسپوزل یونٹ کے چار اہلکار شہید ہوئے۔ اکتوبر 2013ء سے اب تک پولیس کی مختلف کارروائیوں میں 25 دہشت گرد ہلاک جبکہ 144 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ایک ادارہ تنہا نہیں لڑ سکتا اس کے لئے پوری قوم کو متحد ہونا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن