پی پی 81 کا ضمنی الیکشن پنجاب میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا
فیصل آباد (خصوصی تجزیاتی رپورٹ: احمد کمال نظامی) ضلع جھنگ کے حلقہ پی پی 81کے ضمنی الیکشن نے ا ن دنوں فیصل آباد ڈویژن کو اہم سیاسی شخصیات کی توجہ کامرکز بنا رکھا ہے۔ اس حلقہ میں مسلم لیگ ن نے حاجی محمد خان بلوچ‘ پیپلزپارٹی نے ساجد قریشی اور تحریک انصاف نے رائے تیمور بھٹی کو اپنے اپنے امیدوار بنارکھا ہے۔ حاجی محمد خان بلوچ اور ساجد قریشی کو اپنی اپنی پارٹی کے ٹکٹ حاصل کرنے میں چند اں دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا البتہ تحریک انصاف کے امیدوار رائے تیمور بھٹی کو دو مضبوط حریفوں سید شبیر رضا اور اصغر گجر کے مقابلے میں اپنی پارٹی کا امیدوار نامزد ہونے میں اچھی خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلم لیگی امیدوار محمد خان بلوچ کو موقع مل گیا کہ وہ ان دونوں امیدوارں کو حکمران پارٹی میں شامل کرا کر حلقے میں ان کی حمایت حاصل کرسکے۔ سید شبر رضا تو وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی طرف سے اس حلقہ کے انتخابی دورہ کے وقت ہی تحریک انصاف کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے تھے لیکن اصغر گجر اس امید پر انتخابی دنگل میں ڈٹے رہے کہ شاید وہ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کو پارٹی ٹکٹ تبدیل کرنے پرآمادہ کرسکیں لیکن تحریک انصاف کی انتخابی مہم چلانے والی کمیٹی نے اس حلقہ کا انتخابی جائزہ لینے کے بعد پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو رائے تیمور بھٹی کے متعلق یہ گرین سگنل دے دیا ہے کہ پارٹی نے صحیح امیدوار کو اپنا امیدوار نامز دکیا ہے۔ تحریک انصاف کی انتخابی مہم میں اب تو ضلع جھنگ کی متعدد بااثر شخصیات شامل ہوچکی ہیں‘ سابق وفاقی وزیرمخدوم فیصل صالح حیات ‘ سابق ارکان اسمبلی غلام احمد گاڈی اور چراغ اکبر ‘ان تینوں کے رائے تیمو ربھٹی کی انتخابی مہم میں شامل ہوجانے سے حکومتی امیدوار حاجی محمد خان بلوچ کی کامیابی کے امکانات ففٹی ففٹی رہ گئے ہیں۔ عمران خان کے دورے کے موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ‘ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی‘ مخدوم فیصل صالح حیات اور ضلع جھنگ کی دیگر اعلیٰ شخصیات نے بھی چنڈ بھروانہ کے انتخابی جلسہ سے خطاب کیا۔ عمران خان نے اس حلقہ کے عوام کو گیارہ مئی 2013 کی انتخابی مہم میں عوام کو بار بار سنائی جانے والی اپنی اس راگنی کو دہرایا کہ باری باری ملک کے اقتدار پر قابض ہونے والوںسے نجات حاصل کئے بغیر اس ملک کے عوام کا نصیب تبدیل نہیں ہوگا۔ انہوں نے دو روز پہلے اپنی پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کی کہی ہوئی باتوں کو دہرایا کہ مرکز میں تیسری مرتبہ اور پنجاب میں پانچویں مرتبہ اقتدار کی باری لینے والوں نے کس طرح اس ملک کی معیشت کوتباہ کیا ہے۔ عوامی مسلم لیگ رشید احمد کو بھی عوام نے ان کی نیم مزاحیہ باتوں پر دل کھول کر داد دی۔ شیخ رشیداحمد نے کہا کہ ملک میں سیاسی ہیجڑوں کی حکومت ہے جن کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو جعلی اعداد وشمار کا منشی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ قومی اقتصادیات کا بیڑہ تباہ کرنے کیلئے میاں نوازشریف کو اپنے گھر سے ہی پالیسی ساز مل گیا ہے اور ان کی پالیسیوں پر چلتے ہوئے میاں محمدنوازشریف نے بین الاقوامی قرضوں کا جو کشکول توڑنے کے قوم سے بار بار وعدے کئے تھے‘ اس کشکول کا سائز بڑھا لیا گیا ہے۔ ملک میں مہنگائی اورغربت منشی اسحق ڈار کی پالیسیوں کے نتیجے میں آئی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے جو پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کے ابتدائی سالوں میں ملک کے وزیر خارجہ بھی رہ چکے تھے اور جنہوں نے پیپلزپارٹی کو اس لئے چھوڑا تھا کہ پیپلزپارٹی کو آصف علی زرداری نے گھر کی لونڈی اور امریکہ نوازی کا شاہکار بنا دیا تھا ۔ ان کے خطاب میں سب سے اہم بات یہی تھی کہ زرداری اور نوازشریف میں کوئی فرق نہیں رہا‘ وہ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔ وہ سکہ اچھالتے ہیں اور جب سکہ گرتا ہے تو ان کے ان داتا ‘ ان میں سے کبھی ایک کے حق اور کبھی دوسرے کے حق میں سکے کا رخ بد ل دیتے ہیںاور الزام پاکستان کے عوام پر لگ جاتا ہے کہ انہوں نے اقتدار کیلئے مینڈیٹ کا فیصلہ ان کے حق میں دے دیا۔ شاہ محمود قریشی نے زور دے کرکہا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کی وفاقی وزارت کو ٹھکرا کر عمران خان کا ساتھ دیا تاکہ ملک کے عوام ان کے ’’تبدیلی‘‘ کے نعرے کی سچائی کو سمجھ کر ملک کے اقتدا رکی تبدیلی کاخود فیصلہ کریں۔ پنجاب اسمبلی کے ایک ضمنی الیکشن میں فیصل آباد شہر کے عوام نے حکومتی پارٹی کی مقبولیت کے غبارے کی ہوا نکالی تھی۔ اب پی پی 81 کے عوام کی باری ہے کہ وہ رائے تیمور بھٹی کو بھی شیخ خرم شہزاد کی طرح پنجاب اسمبلی میں بھیج کر اقتدار کے غبارے میں ایک سوراخ اور کردیں۔ اس انتخابی جلسے کے ایک اہم مقرر مخدوم فیصل صالح حیات تھے جنہوںنے اس جلسہ میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی آمد سے پہلے شاہ جیونہ میں انہیں اپنے گھر کے دستر خوان کے ’’ذائقوں‘‘ سے شاد کام کیاتھا ۔ کہاجاتاہے کہ انہوںنے تحریک انصاف میں شمولیت کااصولی فیصلہ کرلیاہے اور تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان وہ اس روز کریں گے جب ان کی ماضی کی انتخابی حریف بیگم عابدہ حسین‘ ‘ پیپلزپارٹی کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شمولیت کااعلان کریں گی۔ پی پی 81 قومی اسمبلی کے حلقہ این اے87 کاذیلی حلقہ ہے اور گیارہ مئی 2013کے انتخابات میںاس حلقہ سے مسلم لیگ ن کے غلام محمد لالی نے93651 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ بیگم عابدہ حسین کے بیٹے سید عابد امام نے گیارہ مئی کا الیکشن پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر لڑا تھا اور ان کوملنے والے ووٹوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا چنداںدشوار نہیں تھا کہ پیپلزپارٹی اور بیگم عابدہ حسین دونوں کا ووٹ بینک ختم ہو چکا ہے۔ اب لگتا ہے کہ حمزہ شہباز شریف نے صغری امام اور عابد امام کو مسلم لیگ ن میں قبول کرنے کاسگنل دے دیاہے لہٰذا وہ نہایت تندہی سے محمدخان بلوچ کی انتخابی مہم چلارہی ہے۔ فیصل صالح حیات جو تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن میں سے کسی ایک میںشامل ہونے کیلئے موقع کی تلاش میں تھے۔ 20فروری کو حمزہ شہباز نے شاہ جیونہ میں ان کے ہاں آنے کے بجائے بیگم عابدہ حسین کے گھر جا کر مخدوم فیصل حیات کیلئے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا آپشن ختم کردیاہے۔ عمران خان اور ان سے پہلے مخدوم جاوید ہاشمی کی شاہ جیونہ میں اپنے گھر میں آمد کے بعد اس بات کا امکان پیدا ہوچکاہے کہ وہ اب تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے سیاست کریں گے لیکن بعض باخبر حلقوں کے مطابق وہ بلاول بھٹو زرداری کے متوقع دورہ پنجاب کی طرف بھی دیکھ رہے ہیں۔ سیدہ صغری امام اور سیدعابد امام ‘ اپنی آئندہ سیاسی جماعت کا فیصلہ اپنے والد سید فخر امام کے مشورے سے کریں گے اور انہیں یہ مشورہ مل چکاہے کہ وہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت سے اپنے روابط بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ مخدوم فیصل صالح حیات نے ہر چند عمران خان کومستقبل قریب میں کسی مناسب موقع پر تحریک انصاف میں شمولیت کاعندیہ دے دیاہے تاہم وہ بلاول بھٹو زرداری کے متوقع دورہ پنجاب کے نتیجے میں قومی سیاست پر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری مارچ کے پہلے ہفتے فیصل آباد ڈویژن میں پارٹی کے روٹھے ہوئے سیاسی کارکنوں اور لیڈروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ پہلی مرتبہ فیصل آباد کے دورے پر وہ کسی جلسہ عام سے خطاب کاارادہ اس لئے بھی نہیں رکھتے کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب حکومت کی طرف سے انہیں ’’شایان شان‘‘ سکیورٹی ملنے کی توقع نہیں ہے او رطالبان کے خلاف ان کی بے لچک بیان بازی کی وجہ سے پیپلزپارٹی پنجاب کی قیادت انہیں کسی بڑے جلسہ عام سے خطاب کرنے کیلئے نہیں کہہ سکتی۔ فیصل صالح حیات نے پی پی 81کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار ساجد قریشی کے بجائے تحریک انصاف کے امیدوار رائے تیمور بھٹی کی حمایت کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کرکیا ہے۔ اگر رائے تیمور بھٹی یہ ضمنی الیکشن جیت لیتے ہیں اور بلاول بھٹو زرداری کا دورہ پنجاب بھی کسی حد تک کامیاب ہوجاتا ہے تو ان کیلئے تحریک انصاف کے ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے بھی ان کا ’’وزن‘‘ بڑھ جائے گا۔