سینٹ: کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کیخلاف اپوزیشن کا واک آئوٹ‘ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی
اسلام آباد (وقائع نگار+نیوز ایجنسیاں) حکومت کی طرف سے وزارتوںو ڈویژنوں میں رکھے ملازمین کو دوبارہ کنٹریکٹ نہ دینے کے فیصلے کے حوالے سے جاری حکم نامے پر متحدہ اپوزیشن نے سینٹ اجلاس سے واک آوٹ کیا۔ وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن کے رکن رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا سٹیل ملز میںہرتین ماہ کے بعد ملازمین کوتنخواہ کی فراہمی روک دی جاتی ہے۔ جس سے ملازمین میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ دوسرا حکومت نے ایک سرکلر جاری کیا ہے کہ ملازمین کو دوبارہ کنٹریکٹ نہیں دیا جائے گا۔ نیشنل بنک، اوجی ڈی سی ایل اور متعدد ادراوں سے ملازمین نکالے جا رہے ہیں۔ حکومت کی ان پالیسیوں پر ہم متحدہ سمیت ایوان سے واک آوٹ کرتے ہیں۔ بعدازاں اپوزیشن کے رکن سنیٹر سعید غنی نے ایوان میں آ کر کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد اجلاس آج جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔گنتی کرانے پر ایوان میں حکومتی بنچوں پر 14اراکان موجود تھے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا اتصالات کے ذمے 80 کروڑ ڈالر ابھی واجب الادا ہیں، معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھایا گیا ہے، امید ہے رواں مالیاتی سال یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اتصالات کو 3 ہزار 117جائیدادیں منتقل کردی گئی ہیں تاہم اب بھی 131جگہوں پر تنازعات ہیں اس امر پربھی غور کیا جارہا ہے کہ یہ رقم منہا کرکے اتصالات سے واجبات وصول کئے جائیں۔ وفاقی وزیر نے ایک اور سوال پر ایوان کو بتایا ملک میں رواں سال کھاد کی ریکارڈ پیداوار ہوئی جبکہ حکومت نے گیس کی کمی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کھاد انڈسٹری کو دی جانے والی مراعات میں کمی کردی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا آئندہ دو سال میں یوریا کی درآمد مکمل طور پر ختم ہو جائے گی اور ہم یوریا ایکسپورٹ کرنے کی پوزیشن میں ہونگے ۔سینیٹر صغریٰ امام اور سینیٹر محسن لغاری کے سوالات کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے بتایا اتصالات کو دو ارب 59 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کے عوض پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص فروخت کئے گئے تھے، سینیٹر صغریٰ امام کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا فوجی فرٹیلائزر بن قاسم کمپنی، یوریا اور ڈی اے پی دونوں کھادیں تیار کر رہی ہے، رواں سال کے لئے 231 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا نئے اسلام آباد ایئرپورٹ فتح جھنگ کی تعمیر کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں پانی کا وجود نہیں تعمیراتی کاموں میں بڑے پیمانے پر گھپلے ہوئے ہیں، لاگت 33 ارب سے بڑھ کر 65 ارب تک پہنچ گئی اور اب یہ 100ارب روپے میں مکمل ہو گا۔ اتنی لاگت میں ہم تین ائیر پورٹس بنا لیتے۔ انہوں نے کہا گزشتہ دور میں کیبنٹ کے لیے ایک عمارت شروع کی گئی اس وقت اس کی لاگت ایک ارب تھی جو اب پانچ ارب ہوگئی ہے انہوں نے کہا اسی طرح دفترخارجہ نے ایک پانچ منزلہ عمارت بنائی جس میں لفٹ کا کوئی وجود نہیں اور ایک نیا ریوائز پی سی ون تیارکیا گیا ہے کروڑوں روپے کا جو لفٹ نصب کرے گا انہوں نے کہا کرپشن اس قدر ان اداروں میں سرایت کرچکی ہے جس خلاف کام کرنے کے لیے بھی طویل وقت چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسی عمارت میں پانچ کروڑ روپے کی شیشے لگوائے گئے ہیں جو بعد میں اتار لئے گئے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا سول سروس کے شعبہ میں اصلاحات لائی جارہی ہیں ترقیاتی کاموں اور منصوبوں کے پی سی فور اور فائیو کی اسسمنٹ کے لئے پائیڈ کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں انہوں نے کہا بدقسمتی سے چیف اکنامسٹ کے لئے موزوں دماغ میسر نہیں آسکے ہیں۔ انہوں نے کہا سپیشل پے سکیل کی تنخواہوں کو بھی ریوائز کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ اچھے ذہن حکومت کو میسر آ سکیں۔ این این آئی کے مطابق اپوزیشن نے کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین سینٹ نے اجلاس آج تک ملتوی کر دیا۔ وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر کو آزادکشمیر انتخابات میں سیاسی کارکنوں کی ہلاکتوں کے بارے میں حکومتی موقف پیش کرنے کی کوشش بھی ناکام بنا دی، میاں رضا ربانی نے کہا حکومت سٹیل مل ملازمین سے سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔ برجیس طاہر نے آزادکشمیر انتخابات کے حوالے سے دو روز قبل اٹھائے نکات کا جواب دیتے ہوئے کہا آزادکشمیر کے ضنمی انتخابات پرامن انداز میں مکمل ہوئے تھے۔ چوبیس فروری کو ہونے والے احتجاج اور ہلاکت کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں۔ ابھی وفاقی وزیر کا بیان جاری تھا سینیٹر سعید غنی نے ایوان میں آکر کورم کی نشاندہی کر دی۔ واضح رہے منگل کو بھی اپوزیشن نے سینٹ میں وزیر امور کشمیر کو موقف پیش کرنے سے روکنے کیلئے کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس ملتوی کر دیا تھا۔ ثناء نیوز / اے پی پی کے مطابق اپوزیشن جماعتیں جمعرات کو حکومتی نجکاری پالیسی کے خلا ف سینٹ سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئیں۔