شوکت ذہنی مریض تھا تو بھارت نے قیدکیوں کیا تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کیا جائے‘ گیس منصوبہ ختم نہیں ہوا‘ تاخیر کا ذمہ دار ایران ہے: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ اے این این+ اے پی پی) پاکستان نے کہا ہے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ختم نہیں ہوا البتہ عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران اس منصوبہ کے حوالہ سے اپنی بعض ذمہ داریاں پوری نہیں کر پا رہا۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی شہریوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور پاکستانیوں کی بے دخلی کا معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے پہلی بار منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر کی ذمہ داری ایران پر عائد کی اور کہا گیس پائپ لائن معاہدہ کے کئی حصے ہیں جن میں سے اس منصوبہ کیلئے ایرانی قرض کی فراہمی کا معاملہ بھی شامل ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایران کی طرف سے بتایا گیا عالمی پابندیوں کی وجہ سے وہ یہ قرض فراہم نہیں کر سکتا۔ اہم بات یہ ہے ایران پر عالمی پابندیوں کے باعث کوئی کمپنی یا کنسورشیم پاکستان کو فنڈز فراہم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ ایرانی ایٹمی پروگرام کے معاملہ پر طاقتور ملکوں کے مذاکرات جاری ہیں یہ مسئلہ حل ہونے کی صورت میں ایران ان پابندیوں سے آزاد ہوجائے گا اور منصوبہ پر پیشرفت ہو سکے گی۔ شام کے باغیوں کو سعودی عرب کے توسط سے پاکستانی اسلحہ فراہم کرنے کے معاملے پر ترجمان نے کہا اس میں کوئی صداقت نہیں، اسلحہ کی فروخت کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کے رہنما اصول ہیں۔ پاکستان سے اسلحہ خریدنے والے ملک کے لئے یہ سرٹیفکیٹ جمع کرانا بھی ضروری ہے پاکستان کی اجازت کے بغیر کسی تیسرے فریق کو یہ اسلحہ فراہم نہیں کیا جائے گا۔ ہم شام کی علاقائی یکجہتی، خودمختاری اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام چاہتے ہیں اور خون ریزی کے خلاف ہیں۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی صورت میں افغانستان کی سرحدیں بند کرنے کے بارے میں سوال پر ترجمان کا کہنا تھا ہمارے ہمسائے اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ اسی طرح پاکستان کی سرزمین بھی ان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ پاکستان کو قوی امید ہے فوجی کارروائی کی صورت میں افغان حکام کسی دہشت گرد کو اپنی سرزمین پر پناہ حاصل نہیں کرنے دیں گے۔ شمالی وزیرستان میں ازبک اور دوسرے وسطی ایشیائی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی موجودگی کے حوالے سے ان کے ممالک سے رابطوں کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا اس کے علاقائی پہلو ہیں لیکن اس کا براہ راست تعلق افغانستان سے بھی ہے کیونکہ افغانستان کے راستے یہ لوگ پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں داخل ہوتے ہیں۔ افغانستان کو چاہئے یہ لوگ اس کی سرزمین استعمال نہ کریں ہمارے خلاف، ان کو کنٹرول کرنا ان کا کام ہے۔ ایف سی کے 23اہلکاروں کو افغانستان کے اندر قتل کئے جانے کے حوالے سے ترجمان نے کہا پاکستان نے یہ معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھایا ہے جس پر جواب دیا گیا ہے اس بارے میں وہ ابھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ لائن آف کنٹرول کے ذریعہ تجارت کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا اس معاملہ پر دونوں ممالک کی متعلقہ ٹیکنیکل کمیٹی کا اجلاس مارچ کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوگا۔ بھارتی جیل میں پاکستانی قیدی شوکت علی کی موت کے حوالے سے ترجمان نے کہا ہمیں بتایا گیا ہے وہ فاتر العقل تھا اور اس نے خودکشی کی ہے۔ ایسا ہے تو پھر اسے کس طرح قیدی بنایا جا سکتا تھا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کسی دوسرے فنڈز فراہم کرنے والے ممالک کے تابع ہونے کی رپورٹس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسی باتیں وہ کرتے ہیں جن کو خارجہ پالیسی کا پتہ ہی نہیں ہوتا، ہماری خارجہ پالیسی ہمارے قومی مفادات کے تابع ہے جن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ وفاقی دارالحکومت میں پانچ ہزار سے زائد گھر غیرملکیوں کے پاس ہونے کے حوالے سے ترجمان نے کہا جو غیرملکی سفارتی عملہ قانونی طریقے سے موجود ہے اس کی تفصیلات وزارت خارجہ کے پاس ہیں جبکہ این جی اوز، تجارت وغیرہ کے لئے موجود غیر ملکیوں کے حوالے سے وزارت داخلہ ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے اور یہ اسی کا کام ہے۔ نیٹ نیوز کے مطابق ترجمان کا کہنا ہے ایف سی کے 23 اہلکاروں کو افغانستان میں قتل کیا گیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے پاکستانی اہلکاروں کے قتل میں افغانستان کی سرزمین کا استعمال ہونا قابل افسوس اور مذمت ہے۔ کابل ایف سی کے 23 اہلکاروں کے افغانستان میں قتل کی شفاف تحقیقات کرائے۔ اے این این کے مطابق تسنیم اسلم نے کہا افغان حکومت کو ازبک اور تاجک دہشت گردوں کی وزیرستان میں دراندازی پر ایکشن لینا چاہئے، خارجہ پالیسی فنڈز لے کر تبدیل کرنے کا الزام لغو، بے ہودہ اور من گھڑت ہے، فنڈز لے کر قومی مفاد پر سمجھوتے نہیں ہوتے، سعودی عرب کو دیا جانے والا اسلحہ شام میں کسی صورت استعمال نہیں ہو سکتا۔ این این آئی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا شوکت علی دماغی مریض تھا تو اسے جیل میں کیوں رکھا گیا، بھارت سے ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق ترجمان نے کہا پاکستان باہر سے کسی بھی طرح اقتدار کی تبدیلی کا مسلسل اور سختی سے مخالف ہے۔ لائن آف کنٹرول کے آر پار اعتماد سازی اقدامات کے بارے میں پاکستان بھارت مذاکرات آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں متوقع ہیں۔ سیاچن کے مسئلے پر ترجمان نے کہا ایک بار پاکستان اور بھارت 1989ء میں سمجھوتے کے قریب تھے لیکن پھر بھارت پیچھے ہٹ گیا۔