• news

عارضی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے: سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین

اسلام آباد (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ عارضی جنگ بندی پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، قوم دعا کرے کہ یہ عارضی جنگ بندی مستقل جنگ بندی میں بدل جائے۔ حکومت اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائے، ملک میں پائیدار امن کیلئے فریقین فوری اور جامع اقدامات کریں، ملک میں امن و امان کا قیام کروڑوں مسلمانوں کی سلامتی کا معاملہ ہے۔ چودھری نثار کو مشورہ دیا ہے کہ مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس بلاتاخیر بلایا جائے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان بڑی پیشرفت ہے۔ امید ہے کہ عارضی جنگ بندی مستقل اور پائیدار ثابت ہو، خلوص دل سے معاملات آگے بڑھے تو اپنی منزل تک ضروری پہنچیں گے۔ دونوں فریقین براہ راست مذاکرات کریں تو ہمیں اعتراض نہیں اب اصل ذمہ داری حکومت اور طالبان کی ہے آئندہ بھی ہماری ضرورت پڑی تو کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جنگ بندی طالبان کا مدبرانہ فیصلہ ہے، حکومت فوری طور پر پارلیمانی پارٹیوں کی اے پی سی بلائے۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کی طرف پہلا قدم ہے۔ حکومت کمیٹی مشاورت کے بعد وقت اور جگہ کا تعین کریں گے جنگ بندی کے اعلان پر حکومت بھی فراخدلی اور وسیع القلبی کا مظاہرہ کرے، جنگ بندی حکومت کا اہم مطالبہ تھا جو پورا ہو گیا، ہم نے وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کا مطالبہ کیا تھا، حکومتی کمیٹی نے ابھی تک یہ مطالبہ پورا نہیں کیا۔ طالبان کمیٹی کے رکن مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ طالبان کا جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے۔ قوم سے جو وعدے کئے تھے انہیں پورا کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ طالبان کی طرف سے سیزفائر کے وعدے پر قوم وعدے کی مستحق ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی لچک دکھائے۔ حکومت پر ذمہ داری آ گئی ہے کہ مذاکرات کی گاڑی کو پٹڑی پر لے آئے، طالبان نے امن مذاکرات میں پیش رفت کی گیند حکومتی کوٹ میں پھینک دی ہے۔ ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان مثبت پیش رفت ہے۔ اہلسنت و الجماعت کے رہنما علامہ محمد احمد لدھیانوی، شہداء فائونڈیشن آف پاکستان، پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ اس سے ملک میں امن قائم ہو گا۔ مولانا سمیع الحق کو جب طالبان کی طرف سے جنگ بندی کی اطلاع دی گئی تو وہ اس وقت مدینہ منورہ میںداخل ہو رہے تھے۔ انہوں نے اس جنگ بندی کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم شکر اور دعا کرے کہ یہ عارضی جنگ بندی مستقل امن  اور استحکام میں تبدیل ہوجائے، ہم نے وزیر داخلہ سے مل کر خفیہ حکمت عملی بنائی تھی جن پر طالبان نے عمل کیا اور اب حکومت بھی عملدرآمد کرے، حکومت طالبان اور تمام متعلقہ حلقے اس موقع کو غنیمت سمجھیں اور ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے دل و جان سے کام کریں۔ ٹیلی فون پر ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے  انہوں نے کہا  نبی کریم ؐ کے شہر میں داخل ہوتے ہوئے مجھے یہ اطلاع ملی ہے  اللہ کرے یہ عارضی جنگ بندی مستقل امن اور  استحکام میں تبدیل ہو جائے اس کیلئے  پوری قوم کو دعا کرنی چاہئے یہ موقع ہے کہ تمام متعلقہ حلقے اس سے فائدہ اٹھائیں۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے میری تفصیلی بات چیت ہوئی تھی اور ہم نے ایک حکمت عملی بنائی جسے خفیہ رکھا گیا  اس کے بعد تجاویز بھیجی گئیں جن پر طالبان نے عمل کیا ہے اور اب حکومت بھی عملدرآمد کرے۔ آج  عید کا سماں ہے  اور لوگ سکھ کا سانس لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ملک سے امن کی چادر چھین لی تھی اب وہ واپس آرہی ہے میں طالبان  حکومت فوج اور طالبان  متعلقہ حلقوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موقع پر غنیمت  سمجھیں اور ملک میں امن و آشتی کیلئے دل و جان سے کام کریں۔ انہوں نے کہا عارضی جنگ بندی، پرامن اور پائیدار مذاکرات کی بنیاد بن سکتی ہے اگر حکومت اور طالبان براہ راست مذاکرات کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا تاہم اگر ہماری ضرورت پڑے تو ہم اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار  ہیں۔ شہداء فائونڈیشن آف پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ایک ماہ کے لئے یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ طالبان کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان ملک و ملت کے لئے انتہائی نیک شگون ہے۔ طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کا تمام تر سہرا وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، مولانا شاہ عبدالعزیز اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے سر جاتا ہے۔ شہداء فائونڈیشن جانتی ہے کہ ایف سی کے 23 جوانوں کی شہادت کے بعد جب طالبان و حکومت کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے تو اس تعطل کو ختم کرنے کے لئے مولانا شاہ عبدالعزیز نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے اعلان سے طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں تعطل ختم ہو گا۔ امید ہے وفاق کی جانب سے بھی مثبت جواب آئے گا۔مولانا فضل الرحمان نے طالبان کی طرف سے جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب حکومت کو چاہئے کہ وہ اس موقع سے بھرپور  فائدہ اٹھائے۔ ترجمان جان اچکزئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو تجویز دی ہے کہ نئی صورتحال پر غور کرنے کے لئے پارلیمانی لیڈروں کا مشترکہ اجلاس فوری طور پر طلب کیا جائے تاکہ اجتماعی نظر سے صورت حال کا جائزہ لے سکے ابھی تک ہونے والے مذاکرات کے عمل میںغیر سنجیدہ پہلوئوں کا ازالہ ہوسکے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی ایک مثبت پیغام ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاکستان میں امن قائم ہو جائے گا۔ اہلسنت والجماعت پاکستان کے سربراہ علامہ محمد احمد لدھیانوی  نے کہا ہے کہ طالبان کا یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے، حکومت ٹارگٹ آپریشن روکے کر مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھائے،حکومت مذاکرات ناکام بنانے والی قوتوں پر کڑی نظر رکھے، قیام امن کے لیے امریکہ افغان جنگ سے علیحدگی اختیار کرنا ہوگی، پوری قوم دعا گو ہے کہ خون خرابہ کے بغیر ملک میں امن قائم ہوجائے،مذاکرات کی کامیابی کے لیے میڈیا مثبت کردار ادا کرے۔ ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی کا جنگ بندی کے معاملے میں کوئی کردار نہیں۔ یہ سمجھ نہیں آیا کہ مذاکراتی کمیٹی کا کیا کردار تھا؟ اصل مسئلہ عوام کی جانیں بچانا اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ خیبر پی کے کے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شاہ فرمان نے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سیز فائر کے اعلان کو خوش آئند اور ملک میں امن کے قیام کیلے ایک انتہائی اقدام قرار دیا ہے۔ اے این پی نے تحریک طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ عبوری صدر اے این پی حاجی عدیل نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد مذاکرات کا آغاز ہونا چاہئے۔ مذاکرات کیلئے آئین اور ریاست کو تسلیم کرنا لازمی ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لے۔ سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں، کوئی بھی ایسا موقع جس سے امن قائم ہو اسے ضائع نہیں ہونا چاہئے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمدشاہ نے کہا ہے کہ طا لبان کی جانب سے جنگ بندی کا فیصلہ خوش آئند ہے یہ اچھی بات ہے کہ اگر طا لبان نے ریاست کی رٹ کو تسلیم کیا ہے ہمیں امن چاہئے چاہے وہ کسی بھی صورت میں ملے ہو سکتا ہے کہ طالبان نے جنگ بندی کا فیصلہ بڑھتے ہوئے دبائو کی وجہ سے کیا ہو۔ میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ فوجی کارروائی سے پیچھے ہٹنا چاہئے یا نہیں میں فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا مذکراتی کمیٹی کیا کر ے گی کیا نہیں یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے خلاف باتیں کرنے والے ایک بار پھر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں مگر وہ سن لیں کہ جمہوریت ہی ملک کو چلا سکتی ہے پاکستان آج جن حالات سے گذر رہا ہے اس کے ذمہ دار آمر اور مارشل لاء ہیں۔ جمہوریت ہوتی تو بنگلہ دیش نہ بنتا۔ تمام جماعتوں نے مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل پر اتفاق کیا تھا، مسائل مذاکرات سے حل ہو جائیں تو بہتر ہے آگے کیا کرنا ہے حکومت بہتر سمجھتی ہے، ہم حکومت کے ساتھ ہیں الطاف حسین کی جانب سے مارشل لاء کا مطالبہ غلط ہے۔ ملتان سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت مثبت تعمیری پیش رفت ہے اس سے مذاکرات کو پٹڑی پر لانے کا موقع ملے گا۔ جنگ کسی مسئلہ کاحل نہیں۔ مذاکرات ہی مسئلہ کا حل ہیں، حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے حکومت اور طالبان کو براہ راست مذاکرات کرنے چاہئیں۔ اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے اور یہ وزیراعظم کیلئے ایک چیلنج ہے کہ وہ کیا کردار ادا کرتے ہیں کہ پاکستان کو امن ملے اور ملک دشمن قوتیں ناکام ہوں۔ فوج اور عوام کو متصادم کرنا فاصلے بڑھانا دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے۔ فوج اور عوام کا تصادم امن کو کمزور کردے گا امریکہ بھارت کا اس میں سراسر فائدہ ہے۔ جمہوریت اور سیاسی عمل میں خرابی اور کمزوری بھی ہے لیکن یہ سول اور فوجی آمریت اور فاشنزم سے بہتر ہے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی نائب امیر اور اسلامی نظریہ کونسل کے رکن علامہ زبیر احمد ظہیر کی طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن