• news

امریکہ اور بھارت مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں: مولانا سمیع الحق

اسلا م آباد(آن لائن + ثنا نیوز) طالبان کمیٹی اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ تیسری قوت مذاکرات سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، حکومت کو تیسری قوت کو تلاش کرنا ہوگا، منزل کی طرف چل پڑے ہیں، مذاکرات کامیاب ہونگے، دونوں اطراف سے ادراک ہوچکا ہے کہ پرتشدد کارروائیاں کسی مسئلے کا حل نہیں، پائیدار اور بامقصد مذاکرات کےلئے ضروری ہے کہ ایک ضلع یا تحصیل پر مبنی امن زون قائم کیا جائے، حکومت کو طالبان بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو رہا کرنا چاہئے، وزیراعظم، وفاقی حکومت، افواج اور طالبان نے قومی امنگوں اور عوامی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے مذاکراتی عمل شروع کیا ہے، خارجی و داخلی قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرسکتی ہےں خبردار رہنا ہو گا، ایجنسیاں بھی بلاتحقیق دہشت گردی کی کارروائیوں کو طالبان کے کھاتے میں ڈالنے سے گریز کریں، عمران خان نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ دورہ سعودی عرب سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسلام آباد کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں جن خدشات کا خطرہ تھا اور جو خدشات ہم نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے حوالے سے کہے تھے ان کی تصدیق ہوگئی ہے۔ اب طرفین کو بردباری سے ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا جنہوں نے اسلام آباد دہشت گردی کا یہ بہیمانہ اقدام کیا اللہ تعالیٰ ان کو کیفر کردار تک پہنچائے، طالبان نے اس سانحہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا، شرعاً وہ جنگ بندی کے معاہدے کے پابند ہیں۔ دونوں کمیٹیوں کو اب احساس ہو گیا ہے کہ بم دھماکے، بمباری اور دیگر کارروائیاں مسائل کا حل نہیں بلکہ اس سے مسائل زیادہ خراب ہوتے ہیں۔ ڈیڈ لاک کوصبر و تحمل سے دور کردیا ہے جو مثبت پیشرفت ہے۔ وفاقی حکومت، افواج پاکستان اور طالبان نے قومی امنگوں اور عوامی جذبات کا اظہار کیا طالبان نے ناگوار تجاویز کو بھی نظر انداز نہیں کیا حکومتی کمیٹی نے بھی ساری صورتحال میں حوصلہ مند کردار ادا کیا۔ طالبان نے ہمارا نام تجویز کیا جس پر ہمیں طالبان کمیٹی کہا جاتا ہے ورنہ ہم خالصتاً پرامن پاکستانی ہیں قیام امن کےلئے ہی مذاکراتی عمل میں شریک ہیں۔ جب تک طالبان سمجھیں گے ہم مذاکراتی عمل کو عبادت سمجھ کر سرانجام دیتے رہےں گے۔ مذاکرات کےلئے پرامن ماحول ضروری ہے۔ طالبان نے قیدیوں کی فہرست فراہم نہیں کی اگر ضرورت پڑی تو طالبان سے بچوں، خواتین اور بزرگ افراد کی فہرست حاصل کر لیں گے۔ طرفین کو قیدیوں کی حفاظت کرنا ہو گی یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ کچھ علاقوں کو پیس زون قرار دےا جائے تاکہ نقل و حمل آسان ہو اس سلسلے میں کچھ علاقوں سے سکیورٹی فورسز کی چوکیوں کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ مذاکراتی عمل کو داخلی و خارجی سازشوں سے بچانے کی ضرورت ہے۔ پیس زون کا مطالبہ دونوں کمیٹیوں کا ہے اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑتے ہی مذاکرات کی کامیابی اور ملک کے استحکام کی دعا کی ہے۔ دشمن زور لگائے گا کہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا جائے ہمیں تیسرے دشمن کو تلاش کرنا ہوگا اب منزل کی طرف چل پڑے ہیں اور مذاکراتی عمل ضرور کامیاب ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں خانہ جنگی اور آپریشن کے لئے دشمن کی ہزاروں سازشیں ناکام ہو گئیں۔ طالبان کی جانب سے اسلام آباد کچہری حملے سے لاتعلقی اعلان کا خوش آئند ہے امن کے لیے طالبان کے مطالبات ایسے نہیں کہ پورے نہ کئے جا سکیں۔ کچہری حملے سے ثابت ہو گیا کہ ملک میں اور کئی ایسی قوتیں موجود ہیں جو کہ امن نہیں چاہتیں، ہم سب کو مل کر امن دشمنوں کو بے نقاب اور ان کی سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا۔ طالبان کی جانب سے حملے سے فوری طور پر لاتعلقی کا اظہار کرنے پر خوشی ہے، طالبان کو ایسے دہشت گردی کے واقعات پر فوری لاتعلقی ظاہر کرنا ہو گی میں نے خانہ کعبہ میں دعا مانگی تھی کہ ملک میں امن ہو اور اس کے چند گھنٹوں کے بعد طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان سامنے آیا، کمیٹیوں کے مذاکرات 2 دن میں شروع ہو جائیں گئے شورش زدہ علاقوں میں محفوظ علاقے قراردینے چاہیئں۔ مذاکراتی عمل کو داخلی سازشوں سے بچایا جائے ، منزل کی طرف چل پڑے ہیں ، مذاکرات ضرور کامیاب ہوں گے، حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے لئے کل لائحہ عمل تیار ہو گا۔ امن دشمنوں کو بے نقاب کرنا ہو گا۔ امریکہ، بھارت مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا قیام امن اور جنگ بندی کو ممکن بنانے کےلئے حکومت اور طالبان سمیت ساری قوم کو کردار ادا کرنا ہو گا۔ ایجنسیاں ثبوت کے بغیر دہشت گردی کی ہر کارروائی کو طالبان کے کھاتے میں ڈالنے کی بجائے اصل ذمہ داروں کو سامنے لائیں، اسلام آباد کچہری واقعہ میں امریکہ، پڑوسی ممالک سمیت مذاکرات مخالف قوتیں ملوث ہو سکتی ہیں۔ جے یو آئی (س) مرکزی شوری کے رکن مولانا عبدالرحمان سے فون پر گفتگو کرتے مولانا سمیع الحق نے کہا طالبان کی جنگ بندی میں پہل محب وطن ہونے کی دلیل ہے۔ بھارتی، امریکی ایجنٹ مجاہدین کے بھیس میں دہشت گردی کر رہے ہیں، ملبہ طالبان پر ڈال دیا جاتا ہے۔ مذاکرات کے دوران ہمیں ملک دشمن اور غیر ملکی ایجنٹوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنی ہو گی صہیونی یہودی میڈیا نے مسلمانوں کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے، امت مسلمہ کو متحد ہو کر عالم کفر کو شکست سے دوچار کرنا ہو گا۔ دریں اثنا مولانا سمیع الحق اور عمران خان کا ائرپورٹ پر ٹاکرا ہو گیا، ایک دوسرے سے بغل گیر ہوئے، خیریت دریافت کی، عمران نے کہا مذاکراتی عمل میں مولانا سمیع الحق کی ہر ممکن تعاون و حمایت کریں گے، دونوں رہنماﺅں کی وی آئی پی لاﺅنج میں کچھ دیر ون آن ون ملاقات بھی ہوئی۔ ملاقات کے دوران عمران خان نے کہاکہ مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہونے پر مطمئن ہیں چاہتے ہیں کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں مولانا سمیع الحق کو خیبرپی کے میں جس حد تک تعاون و حمایت کی ضرورت ہوئی ضرور کرینگے وزیراعلیٰ خیبرپی کے کو بھی کہیںگے مولانا سمیع الحق نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ آپ مذاکرات کی کامیابی کےلئے دعا کریںکیوں کہ مذاکرات سے ہی پائیدار امن آسکتاہے اور ملک ترقی کی جانب گامزن ہو سکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن