شمالی وزیرستان آپریشن کا فیصلہ ہوچکا تھا، مذاکراتی عمل سے ملک تباہی سے بچ گیا: عمران
اسلام آباد (آن لائن) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ امریکہ پاکستان میں امن نہیں چاہتا، شمالی وزیرستان آپریشن کا فیصلہ ہوچکا تھا، مذاکراتی عمل شروع ہونے سے ملک بڑی تباہی سے بچ گیا، شمالی وزیرستان آپریشن ہوتا تو دہشت گردی کم ہونے کی بجائے بڑھ جاتی، اب حکومت کو تیسری قوت کو تلاش کرنا ہوگا جو مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے شروع ہونے سے ملک بڑی تباہی سے بچ گیا شمالی وزیرستان میں آپریشن کی مکمل تیاری ہوچکی تھی عین موقع پر دونوں جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور بات چیت کے عمل کو دوبارہ شروع کردیاگیا۔ کچھ ایسے عناصر ہیں جو ملک میں امن نہیں چاہتے۔ اب حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینا ہوگی کہ دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے اور ان کا پشت پناہ کون ہے کیونکہ ان کے عزائم صرف دہشت گردی کو پروان چڑھانا ہے۔ شمالی وزیرستان آپریشن ملک کے مفاد میں نہیں تھا اگر آپریشن ہوتا تو بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوتیں اور دہشت گردی مزید بڑھ جاتی۔ مذاکراتی عمل سے واضح ہوجائےگا کہ کون مذاکرات کا حامی ہے اور کون بات چیت پر یقین نہیں رکھتا جو بات چیت نہیں کرنا چاہتے وہی اصل میں ملک کے دشمن ہیں۔ اس سارے معاملے میں امریکہ ہی ملوث ہے پہلے مذاکرات شروع ہوئے تو حکیم اللہ محسود کو ڈرون اٹیک کے ذریعے مار دیاگیا پھر ولی الرحمن کو قتل کیاگیا۔ اس سے پہلے نیک محمد اور دوسرے افراد کو قتل کیاگیا۔ امریکہ نہیں چاہتاکہ پاکستان میں امن ہو ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ 7لاکھ افراد شمالی وزیرستان میں بستے ہیں جبکہ صرف 20ہزار مسلح افراد ہیں جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں۔ مذاکراتی عمل میں طرفین کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے ان گروہوں کو علیحدہ کرنا ہوگا جومذاکرات نہیں چاہتے۔عمران خان نے کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن ہو۔ قیام امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ امریکہ ہے آپریشن روکنے پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بیرونی قوتوں کے ایجنڈا پر کام کرنے والوں کو علیحدہ کرنا چاہئے۔