مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجیوں کا پاکستان کی فتح کا جشن منانے والے کشمیری نوجوانوں پر تشدد‘ ایک کو ذبح کر ڈالا‘5 اہلکاروں سمیت7 گرفتار
سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرکے ضلع بارہمولہ میں بھارتی فوجیوں نے ایک کشمیری نوجوان کو ذبح کر ڈالا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقام گلمرگ کے ایک ہوٹل میں ایشیاء کپ میں پاکستان کے ہاتھوںبھارت کی شکست کے بعد فتح کا جشن منانے والے کشمیری نوجوانون پر حملہ کر دیا۔ بعدازاں فوجیوں نے ایک نوجوان ریشی کو جواہر لال نہرو انسٹیٹیوٹ آف مونٹینئرنگ اینڈ ونٹر سپورٹس میں اپنے کمرے میں بلایا اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گلے پر چھری پھیرکر شدید زخمی کردیا۔اسے شدید زخمی حالت میں صورہ ہسپتال سرینگر لایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ جموں ڈویژن بھدروہ کا رہائشی ریشی انسٹیٹیوٹ میں بطور انسٹرکٹر کام کر رہاتھا ۔ واقعے کے بعد پولیس نے تین بھارتی فوجیوں حوالدارجتندر سنگھ، این کے سونم اور این کے حاجری لال سمیت پانچ اہلکاروں اور دو شہریوں لکشمن اور کلدیپ سنگھ کو گرفتار کر لیا ہے۔ مزید براں آئی این پی کے مطابق پاکستان کی فتح پر خوشی منانے والے طلبا کو بھارتی یونیورسٹی سے نکالنے کی مزید تفصیلات کے مطابق 130 کشمیری طلبا کو یونیورسٹی سے نہ صرف نکالا گیا بلکہ انتہا پسند ہندو تعصب کی آگ میں اتنے جلے بھنے بیٹھے تھے کہ رات کو کشمیری طلبا کے ہاسٹل پر ہی ہلہ بول کر عمارت کے تمام شیشے توڑ دیئے۔ بات یہیں ختم ہو جاتی تو کیا کہنے تھے مگر چھوٹے میاں تو چھوٹے میاں بڑے میاں تو اس سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے اور یونیورسٹی انتظامیہ نے رات تو جیسے تیسے گزاری لیکن صبح ہوتے ہی کشمیری طلبا سے دل کی بھڑاس اس طرح نکالی کہ 130 طلبا کو نہ صرف یونیورسٹی سے نکال دیا گیا بلکہ ساتھ ساتھ ان پر پانچ، پانچ ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔ دوسری جانب آن لائن کے مطابق اتر پردیش کی سوامی وویکا نند یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی ایک زیر تعلیم کشمیری طالبعلم کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت پر خوشی منانے کے الزام میں یونیورسٹی سے نکال دیا۔